بھارتی جیل میں قید سینئر کشمیری رہنما اشرف صحرائی انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 05 مئ 2021
محمد اشرف صحرائی کی عمر 77 برس تھی اور وہ صحت کے متعدد مسائل کا شکار تھے — فوٹو بشکریہ کشمیر میڈیا سروس
محمد اشرف صحرائی کی عمر 77 برس تھی اور وہ صحت کے متعدد مسائل کا شکار تھے — فوٹو بشکریہ کشمیر میڈیا سروس

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور عوام نے بھارتی جیل میں آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے سینئر رہنما اور تحریک حریت جموں اور کشمیر کے چیئرمین اشرف صحرائی کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ سینئر کشمیری حریت رہنما کو گزشتہ سال مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت کے یوم جمہوریہ پر کشمیریوں کا یوم سیاہ، دنیا بھر میں احتجاج

بیان میں کہا گیا کہ کووڈ-19 کی عالمی وبائی صورت حال اور اور ان کی خراب صحت کے باوجود انہیں جیل میں انتہائی نامناسب حالات میں رکھا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو ‘دہشت گردی’ قرار دینا اور ان کے رہنماؤں کے خلاف من گھڑت مقدمات بنانا اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور عالمی ادارے کی جنرل اسمبلی میں منظور کی جانے والی قرار دادوں، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق سے متعلق قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ جیسا کہ بھارت میں کووڈ 19 کی صورت حال انتہائی خراب ہے، ایسی صورت میں ہم حراست میں موجود کشمیر رہنماؤں اور دیگر کشمیریوں کی صحت اور تحفظ کے حوالے سے فکر مند ہیں، جنہیں نامعلوم مقامات پر قید کیا گیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ حراستی مراکز میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے کہیں زیادہ ہے اور یہاں کووڈ-19 سے متعلق اقدامات بھی نہیں اٹھائے گئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق جیلوں میں موجود متعدد کشمیری رہنما کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں، بد قسمتی سے انہیں کسی قسم کی طبی سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئیں، بھارت میں عالمی وبا کی جاری انتہائی خراب صورت حال کو دیکھتے ہوئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری رہنماؤں اور دیگر زیر حراست کشمیریوں کو فوری رہا کیا جائے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ زیر حراست کشمیری رہنماؤں میں عائشہ اندرابی، محمد یٰسن ملک، شبیر احمد شاہ، ایڈووکیٹ شاہد السلام، الطاف احمد شاہ، نعیم احمد خان، ایاز احمد ڈار، پیر سیف اللہ ، راجا میراج الدین کالوال، سید شاہد یوسف، شکیل احمد، فاروق احمد ڈار، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ظہور احمد اور دیگر شامل ہیں جبکہ دیگر متعدد کشمیری رہنما گھروں میں نظر بند ہیں، جن میں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق شامل ہیں۔

پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ اور انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس (آئی سی آر سی) سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ کشمیری رہنماؤں کے خلاف لگائے گئے نام نہاد الزامات کو ختم کرے اور انہیں مکمل قانونی سہولیات فراہم کرے جس میں آزاد اور منصفانہ ٹرائل شامل ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس صورت حال میں پاکستان، اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت اور جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔

یہ بھی دیکھیں: 'مقبوضہ کشمیر میں دن بدن کورونا کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے'

وزیر خارجہ کی اظہارِ تعزیت

بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تحریک حریت جموں اور کشمیر کے رہنما اشرف صحرائی کی بھارتی جیل میں دوران قید موت پر اپنے جاری تعزیتی پیغام میں کہا کہ میں سینئر حریت رہنما کی دوران قید موت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میری دعائیں اور ہمدردیاں اشرف صحرائی کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں اور میں آل پارٹیز حریت کانفرنس اور تحریک حریت جموں اور کشمیر، اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہار تعزیت کرتا ہوں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اشرف صحرائی میں کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدو جہد میں بھرپور کردار ادا کیا اور ان کے ایک بیٹے جنید صحرائی کو بھارتی فورسز نے گزشتہ سال ماورائے عدالت قتل کردیا تھا اور انہوں نے اس ذاتی نقصان کے باوجود کشمیریوں کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھی۔

دوسری جانب کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق کشمیری حریت رہنما محمد اشرف صحرائی کا انتقال جموں میں دوران حراست ہوا، انہیں 12 جولائی 2020 کو پی ایس اے کے کالے قانون کے تحت گرفتار کرکے جموں میں قائم اُدھم پور جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کشمیری رہنما کی عمر 77 برس تھی اور وہ صحت کے متعدد مسائل کا شکار تھے جبکہ انہیں دوران حراست علاج کی سہولیات بھی فراہم نہیں کی گئی تھیں اور ان کے اہل خانہ کو بھی ان کی صحت کے حوالے سے بے خبر رکھا گیا تھا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپوٹ میں مزید بتایا گیا کہ محمد اشرف صحرائی کی موت کی خبر کے بعد بھارتی پولیس نے تحریک حریت کے متعدد کارکنان کو اسلام آباد ٹاؤن سے گرفتار کرلیا۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کرکے براہ راست دہلی کے انتظام میں شامل کرلیا تھا اور خطے میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارت نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ فوج اورپیرا ملٹری کے اضافی دستے تعینات کردیے تھے اور علاقے میں سخت احتجاج کو کچلنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں