پاکستان، فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 07 مئ 2021
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے جواز کی حمایت کی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے جواز کی حمایت کی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کے مقصد کے حصول کے لیے فلسیطنی عوام کی جدوجہد میں اپنی حمایت جاری رکھے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پالیسی انسٹی ٹیوٹ (آئی پی آئی) کے زیر اہتمام ویبنار 'ڈائنامکس آف مسلم ورلڈ اینڈ فیوچر آف فلسطین: ٹائم ٹو فائٹ بیک' میں بطور میزبان خطاب کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'ہم فلسطینی عوام کے ناگزیر حقوق کے حصول اور آزاد ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد میں اپنی مکمل حمایت جاری رکھیں گے'۔

مزید پڑھیں: بحرین-اسرائیل معاہدہ: فلسطین پر پاکستان کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، دفترخارجہ

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے جواز کی حمایت کی ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے فلسطین کے مقاصد کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر فلسطین کے حق میں ہر قرارداد پیش کرنے میں معاونت یا حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 1988 میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ابتدائی ممالک میں شامل تھا اور بعد میں 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی باہمی سرپرستی کی گئی جس نے اس کی حیثیت کو غیر رکن مبصر کی حیثیت سے بڑھایا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس عرب ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کے بعد قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری تھا کہ پاکستان پر تل ابیب کو تسلیم کرنے کا دباؤ ہے۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان نے ان افواہوں کو دوٹوک انداز میں مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک اس وقت تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا جب تک فلسطینیوں کو قابل قبول ریاست کا قیام عمل میں نہ آجائے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کوئی غور نہیں کیا جارہا، دفتر خارجہ

ویبنار میں پاکستان کی فلسطین سے متعلق پالیسی پر بات کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کے لیے پاکستان، اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں سمیت بین الاقوامی قوانین کے ساتھ دو ریاستی حل کا حامی ہے جبکہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور بین المقدس کے بطور دارالحکومت فلسطین کی حمایت کرتے ہیں۔

اس معاملے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اگر ہم اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو مقبوضہ کشمیر کو بھی چھوڑ دینا ہوگا کیونکہ دونوں کا معاملہ یکساں ہے، ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے بارے میں ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے، میرا ضمیر کبھی بھی فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوگا۔

عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت سعودی عرب پر امریکی دباؤ کے باوجود ریاض نے اپنے اہم علاقائی اتحادی (یو اے ای) کے نقش قدم پر چلنے کا امکان ظاہر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل سے تعلقات کے بعد متحدہ عرب امارات پر سائبر حملے

سعودی عرب نے کہا تھا کہ وہ اس وقت تک متحدہ عرب امارات کی تقلید میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کر سکتا جب تک یہودی ریاست فلسطینیوں کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط نہ کر دے۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے 15 اگست 2020 کو اسرائیل کو تسلیم کیا تھا۔

بعد ازاں کئی دیگر خلیجی ممالک نے بھی اس کی تقلید کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں