تعمیراتی پیکج کے تحت 340 ارب روپے کے منصوبے رجسٹر

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
وزیر اعظم عمران خان نے اپریل 2019 میں تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز
وزیر اعظم عمران خان نے اپریل 2019 میں تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز

وزیراعظم کے تعمیراتی شعبے کے لیے پیکج کے تحت وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) میں 340 ارب روپے مالیت کے ایک ہزار 83 منصوبے رجسٹر کرائے گئے۔

ان کے علاوہ 292 عارضی منصوبے بھی بورڈ میں رجسٹر کروائے گئے جن کا تخمینہ 43 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 6 مئی تک 3 ہزار 851 خریداروں نے تعمیراتی شعبے کے لیے اعلان کردہ ٹیکس مراعات حاصل کرنے کے لیے جائیدادیں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی۔

یہ ٹیکس مراعات حاصل کرنے کے لیے بلڈرز اور ڈیولپرز کو رواں سال 30 جون یا اس سے قبل خود کو ایف بی آر نے 'آئرس' سوفٹ ویئر میں رجسٹر کروانا ہوگا جبکہ یہ منصوبے 30 ستمبر 2023 سے قبل مکمل ہوں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے اپریل 2019 میں تعمیراتی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا۔

دسمبر 2020 تک کے لیے پیش کی جانے والی اس ایمنسٹی اسکیم میں بعد ازاں 6 ماہ کی توسیع کردی گئی تھی تاکہ ان لوگوں کو سہولت فراہم کی جائے جو تعمیراتی منصوبوں میں اس پیسے کی سرمایہ کاری کر سکیں جس پر ٹیکس ادا نہ کیا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: تعمیراتی شعبے کیلئے ٹیکس ایمنسٹی میں توسیع کردی گئی

تعمیراتی شعبے کے لیے فِکس ٹیکس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی سہولت میں جون 2021 اور ایمنسٹی اسکیم میں دسمبر 2021 تک توسیع کردی گئی ہے۔

ٹیکس حکام کا ماننا ہے کہ بلڈرز اور ڈیولپرز کے پاس ایسے کئی منصوبے ہیں جو اب بھی تعمیرات کے مرحلے میں ہیں۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے چونکہ حکومت کو پہلے ہی کورونا کے معاشی اثرات کے باعث کئی ٹیکس اقدامات میں چھوٹ دے رکھی ہے، حکام کا ماننا ہے کہ فنڈ ذرائع آمدن ظاہر نہ کرنے کی سہولت میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کی اجازت نہیں دے گا۔

اس ایمنسٹی اسکیم نے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ کیا اور گزشتہ 9 ماہ کے دوران تعمیرات سے منسلک صنعتوں کی پیداوار میں نمو دکھائی دی۔

پاکستان شماریات بیورو (پی بی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق اس عرصے میں تعمیراتی سرگرمیوں میں طلب بڑھنے اور برآمدات میں اضافے کے باعث سیمنٹ کی پیداوار میں 57.24 فیصد، اسٹیل کے شعبے میں سریے کی پیداوار میں 57.65 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا تعمیرات کے شعبے کے لیے پیکج کا اعلان

اسی طرح پینٹ اور وارنِش کی پیداوار 76.28 فیصد بڑھی جبکہ دیگر صنعتوں میں بھی پیداوار کا مثبت رجحان دیکھنے میں آیا۔

6 مئی تک کے اعداد و شمار کے مطابق اندازاً 340 ارب روپے مالیت کے ایک ہزار 83 منصوبے ٹیکس دہندگان کی رجسٹریشن سمیت تمام ضروریات پوری کرنے کے بعد ایف بی آر میں مستقبل بنیادوں پر رجسٹر کروائے گئے۔

اس کے علاوہ 43 ارب روپے تخمینے کے 292 منصوبے منظوری اور تیاری کے مراحل میں ہیں۔

خریداروں کی کیٹیگری کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 162 افراد نے بلڈرز اور ڈیولپرز سے 17 ارب روپے کی جائیدادیں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایف بی آر میں اپنی رجسٹریشن کرائی۔

6 مئی تک جن 3 ہزار 689 افراد نے 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے لیے اپنے مسودے تیار کیے تھے، وہ تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔

ایف بی آر کا کہنا تھا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز کے لیے وزیر اعظم کے تعمیراتی پیکج کے بہترین نتائج سامنے آرہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تعمیراتی صنعت کو ریلیف سے اصل فائدہ کس کو ہوگا؟

اس پیکج کا نفاذ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2020 کے ذریعے کیا گیا تھا جبکہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں نئے سیکشن 100 اور الیونتھ شیڈول شامل کیے گئے تھے۔

پیکج میں ایک اور آرڈیننس کے ذریعے توسیع کی گئی تھی۔

یہ پیکج دائرہ کار میں بہت وسیع ہے جس کے ذریعے پرکشش ٹیکس مراعات کی گئی ہیں۔

اس پیکج کے ذریعے بلڈرز اور ڈیولپرز رہائشی اور کمرشل دونوں طرح کی تعمیرات میں ٹیکس فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں