ایران میں مقامی ساختہ لانگ رینج لڑاکا ڈرون 'غزہ' کی نمائش

22 مئ 2021
ڈرون کا نام فلسطینیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے غزہ رکھا گیا—فوٹؤ: بشکریہ پریس ٹی وی
ڈرون کا نام فلسطینیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے غزہ رکھا گیا—فوٹؤ: بشکریہ پریس ٹی وی

ایران نے مقامی طور پر تیار کردہ 2 ہزار کلومیٹرتک مار کرنے والے لڑاکا ڈرون کی نمائش کی اور فلسطینیوں کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اس کا نام 'غزہ' رکھ لیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سرکاری میڈیا کا کہنا تھا کہ ڈرون کا نام فلسطینی جدوجہد سے متاثر ہوکر ان کے اعزاز میں غزہ رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ پر توڑ پھوڑ، فائرنگ

پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ نیا ڈرون میں 35 گھنٹے پرواز، 13 بم اور 500 کلو گرام الیکٹرونکس کی اشیا ساتھ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاسداران انقلاب کے میجرجنرل حسین سلامی کا کہنا تھا کہ نئے ڈرون کانام 'غزہ' ان کے اعزاز میں رکھا گیا ہے جو آج حملہ آور اور جارحیت پسند صہیونیوں کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

ایران کے میزائل نظام کے خلاف امریکی سمیت مغربی طاقتیں آواز اٹھاتی رہتی ہیں تاہم ایران ان کو مسترد کرتا آیا ہے جبکہ غزہ کی حکمران جماعت حماس کی مدد کا بھی الزام دیا جاتا ہے۔

ایران نے حماس کی مالی یا دیگر ذرائع سے مدد کے حوالے سے دیے جانے والے بیانات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم حماس ایران سے بہترین تعلقات کا معترف ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای فلسطین کے حق میں بیانات دیتے رہتے ہیں۔

دوسری جانب غزہ میں 11 روز تک جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت بالآخر معاہدے پر ختم ہوگئی لیکن اس دوران غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'جھڑپوں' کو روکنے کیلئے اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق

غزہ پر بمباری سے 66 بچوں سے 243 فلسطینی جاں بحق ہوئے تھے اور پہلے سے ہی مشکلات میں گھرے خطے میں ہر طرف تباہی پھیلی ہوئی ہے۔

حماس کی جانب سے داغے گئے سیکڑوں راکٹوں کے نتیجے میں اسرائیل کے 12 شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

غزہ پر جارحیت روکنے کے معاہدے کے بعد اسرائیلی پولیس نے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ پر توڑ پھوڑ کی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد جارحیت روکنے کے معاہدہ پر جشن منانے کے لیے جمع ہزاروں فلسطینیوں پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس کے اولڈ سٹی میں قائم مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں توڑ پھوڑ کی جہاں رمضان میں بھی شدید کشیدگی رہی تھی۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد کئی فلسطینی مسجد کے احاطے میں بیٹھے ہوئے تھے اور حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان معاہدے پر خوشی کا اظہار کر رہے تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی معاہدے پر جشن منارہے تھے اور گیت گا رہے تھے کہ اسی دوران اسرائیلی پولیس کا دستہ کمپاؤنڈ میں داخل ہوا اور ہجوم کو اپنے روایتی طریقے سے کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔

اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں پر اسٹین گرینیڈز، دھواں چھوڑنے والے بم اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے، جس سے بھگدڑ مچ گئی۔

مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ میں موجود ہزاروں افراد کو منتشر کرنے کے لیے انہوں نے فائرنگ بھی کی۔

تبصرے (0) بند ہیں