اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کے الیکٹرک (کے ای) کی ماضی کی ادائیگیوں اور وصول کنندگان کو ثالثی کے ذریعے حل کرنے کی منظوری دے دی اور اس کی ادائیگی کے نئے طریقہ کار کے تحت قومی گرڈ سے اس کی اضافی بجلی کی فراہمی کو منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت اجلاس میں چھوٹے اور متوسط درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے لیے 60 ارب روپے کی ری فنانسنگ سہولت اور کریڈٹ گارنٹی کی بھی منظوری دی گئی اور 11 اضافی گرانٹ کے بارے میں 19.43 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کو اضافی بجلی، گیس کی فراہمی کے قانونی تقاضے تعطل کا شکار

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت اور کے الیکٹرک کے مابین واجبات سے متعلق تنازع کے حل کے لیے پاکستان کے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کا تقرر کیا جا چکا ہے جس میں کوئی ٹی او آرز نہیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک، ایک وکیل کے مشورے پر ثالثی کے ٹی او آر میں ’مساوات اور انصاف پسندی‘ کو شامل کرنے پر اصرار کر رہی تھی، یہ وکیل اب ایک حکومتی سینیٹر ہے۔

تاہم توانائی اور خزانہ ڈویژنز نے اس کی مخالفت کی کیونکہ ثالثی ایکٹ میں ’مساوات اور انصاف پسندی‘ کا اصول پہلے ہی شامل تھا۔

توانائی اور خزانہ ڈویژنز کو مشورہ دیا گیا تھا کہ ٹی او آر میں اصطلاح 'ایکویٹی اینڈ فیئرنس' کا مفہوم مختلف ہے اور اس سے سرکاری شعبے کے اداروں اور کے الیکٹرک کے مابین دوطرفہ تجارتی معاہدوں سے راہ فرار اختیار کرنے کا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک کا اضافی 40 ارب روپے کا مطالبہ، کراچی میں بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان

ای سی سی کے اجلاس کے شرکا کا مجموعی خیال یہ تھا کہ ثالثی کے لیے اس طرح کی شرط کو شروع ہی سے مسترد کردیا جائے اور سابق چیف جسٹس کو ملکی قوانین کی بنیاد پر آزادانہ طریقے سے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔

مستقبل کے لیے حکومت نے وزارت خزانہ کے ذریعہ سبسڈی ادائیگی میں تاخیر پر مارکیٹ پر مبنی مارک اپ کی ادائیگی کے لیے علیحدہ معاہدے پر دستخط کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔

کے الیکٹرک اسکرو اکاؤنٹ کے تعاون سے اسٹینڈ بائی آف کریڈٹ (ایس بی ایل سی) مہیا کرے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ مرکزی بجلی خریداری ایجنسی کے الیکٹرک کو بجلی کی فراہمی کی وجہ سے ماہانہ بلوں کے لیے خود کار طریقے سے ادائیگی کرے گی۔

سبسڈی کی بروقت ادائیگی کے لیے کے الیکٹرک حکومت کی گارنٹی بھی چاہتا تھا۔

موجودہ نرخوں پر کے الیکٹرک کی جانب سے قابل ادائیگی شدہ ماہانہ بجلی کے بل 8 سے 9 ارب روپے کے مقابلے میں لگ بھگ 13 ارب روپے ماہانہ ٹیرف تفریقی سبسڈی ہے۔

مزید پڑھیں: 'کراچی والے کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا خمیازہ بھگت رہے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے'

کسی بھی معاہدے پر کام کرنے کے لیے مزید ملاقاتوں کی ضرورت ہوگی۔

حکومت نے قومی گرڈ سے کراچی کو تقریباً 2 ہزار 50 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے لیے بجلی کی خریداری کا تازہ معاہدہ (پی پی اے) کرنے پر اتفاق کیا۔

ای سی سی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کراچی کو آسانی سے ادائیگی کے طریقہ کار اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے نئے پی پی اے پر دستخط کو تیز کرے اور ’ثالثی کے ذریعے ماضی کے لین دین سے متعلق معاملات کو حل کرنے کی منظوری دی جائے‘۔

وزیر توانائی نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک کے ساتھ جلد ہی 'پی پی اے' پر دستخط کیے جائیں گے۔

ای سی سی نے آسان قرضے کے لیے ری فائنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت ایس ایم ایز کے لیے تین سالہ مدت کے لیے 60 ارب روپے کی ری فنانسنگ اسکیم کی بھی منظوری دی ہے۔

اس اسکیم میں حکومت کی طرف سے رسک شیئرنگ سبسڈی بھی شامل ہے۔

وزیر خزانہ نے ای سی سی کو بتایا کہ پاکستان میں تقریباً 52 لاکھ معاشی ادارے موجود ہیں جن میں سب سے بڑا تناسب ایس ایم ایز کا ہے اور اس شعبے نے جی ڈی پی میں 40 فیصد اور برآمدات میں 25 فیصد اضافہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں