بھارتی ماڈل کا 9 شوبز شخصیات پر ’ریپ‘ و استحصال کا الزام

پروڈیوسر اور فوٹوگرافر نے ماڈل کے الزامات کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: مڈ ڈے
پروڈیوسر اور فوٹوگرافر نے ماڈل کے الزامات کو مسترد کردیا—فائل فوٹو: مڈ ڈے

بھارتی ریاست مہارا شٹر کے شہر ممبئی کی نامعلوم 28 سالہ ماڈل، نغمہ نگار اور آرٹسٹ کی شکایت پر پولیس نے بولی وڈ اداکار جیکی بھگنانی، پروڈیوسر انیربن بلاہ، پروڈیوسر کرشن کمار اور فوٹوگرافر کلسٹن جولیان سمیت 9 افراد کے خلاف ’ریپ‘ و ’جنسی استحصال‘ کا مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی۔

بھارتی اخبار ’مڈ ڈے‘ کے مطابق پولیس نے کم از کم 20 دن کی تاخیر کے بعد خاتون کی شکایت پر اہم شخصیات کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا، جن میں ’ریپ، جنسی استحصال اور خواتین کو ہراساں‘ سے متعلق دفعات بھی شامل ہیں۔

’ریپ‘ اور جنسی استحصال‘ کا نشانہ بننے والی خاتون نے رواں ماہ 10 اپریل کو ممبئی کے علاقے باندرا کی پولیس کو تحریری طور پر اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی سے متعلق آگاہ کیا تھا۔

خاتون کی شکایت ملنے کے دو ہفتوں کے بعد پولیس نے 26 مئی کو اداکار جیکی بھگنانی، ٹی سیریز کے پروڈیوسر کرشن کمار، فوٹوگرافر کلسٹن جولیان، پروڈیوسر انیربن بلاہ اور دیگر کے خلاف مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی۔

پولیس کے مطابق مقدمہ دائر کیے جانے کے باوجود تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، کیوں کہ بعض ملزمان کے گھر بند پڑے ہیں، جب کہ اداکار جیکی بھگنانی سے متعلق اطلاعات ہیں کہ وہ بھی بیرون ملک دورے پر ہیں۔

اسی حوالے سے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مقدمے میں نامزد کیے گیے دیگر افراد میں نکھل کمت، شیل گپتا، اجیت ٹھاکر، گروجیوت سنگھ اور وشنو اندوری بھی شامل ہیں۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ تمام افراد نے انہیں 2014 سے 2019 تک مختلف وقتوں، مواقع اور جگہوں پر ’ریپ، جنسی استحصال اور جسمانی ہراسانی‘ کا نشانہ بنایا۔

خاتون کے مطابق تمام افراد نے انڈسٹری میں مختلف طرح کے کام دلوانے کے عوض یا بہانے سے انہیں نشانہ بنایا۔

اداکار جیکی بھگنانی نے فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا—فائل فوٹو: فیس بک
اداکار جیکی بھگنانی نے فوری طور پر کوئی رد عمل نہیں دیا—فائل فوٹو: فیس بک

رپورٹس کے مطابق ماڈل و نغمہ نگار کی جانب سے نامزد کردہ تمام ہی افراد میں سے ہر کسی نے انہیں الگ الگ اور مختلف مواقع پر 2014 سے 2019 کے درمیان نشانہ بنایا۔

’ہندوستان ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مذکورہ ماڈل نے 12 اپریل کو اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بھی اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے ممبئی پولیس کو مینشن کیا تھا۔

سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد خاتون نے ممبئی پولیس کو تحریری درخواست دی، جس پر پولیس نے 26 مارچ کو مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی۔

خاتون کے مطابق فوٹو گرافر کلسٹن جولیان نے انہیں پہلی مرتبہ 2014 میں ممبئی کے علاقے باندرہ میں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا اور ان کی جانب سے ایسا کرنے کا سلسلہ 2018 تک جاری رہا۔

ماڈل کے مطابق دیگر ملزمان نے بھی ان کا غلط فائدہ اٹھاکر ان کا جسمانی استحصال کیا۔

تاہم خاتون کے الزامات کے بعد فوری طور پر پروڈیوسر اجیت ٹھاکر اور فوٹوگرافر کلسٹن جولیان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ماڈل پر بلیک میل کرنے کا الزام لگایا۔

پروڈیوسر اجیت ٹھاکر نے ’ٹائمز آف انڈیا‘ سے بات کرتے ہوئے خود پر لگائے گئے الزامات کو من گھڑت قرار دیا اور کہا کہ انہیں بلیک میل کیا جا رہا ہے۔

فوٹوگرافر کلسٹن جولیان نے بھی خاتون کے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ الزامات لگانے پر ماڈل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گے۔

دونوں افراد نے ماڈل و نغمہ نگار کے الزامات کو حقیقت سے دور قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں، جن سے معلوم ہوسکے گا کہ خاتون انہیں بلیک میل کر رہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں