ایل جی نے اپریل 2021 کے شروع میں اپنے اسمارٹ فون بزنس کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اس وقت کمپنی نے کہا تھا کہ وہ جولائی تک فونز کو تیار کرتی رہے گی تاکہ اپن معاہدوں کو مکمل کرسکے۔

31 جولائی کو اسمارٹ فون بزنس کو مکمل طور پر بند کرنے کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی تھی تاہم ایل جی نے فونز کی پروڈکشن کو روک دیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ایل جی نے ویت نام میں اپنی اسمارٹ فون تیار کرنے والی فیکٹری کو گھریلو برقی مصنوعات کے یونٹ میں تبدیل کردیا ہے۔

تاہم اسمارٹ فونز تیار کرنے والے دیگر یونٹس کے حوالے سے فی الحال کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

مگر رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے آخری اسمارٹ فونز کو تیار کرکے فیکٹری کو بند کیا گیا۔

ایل جی کسی زمانے میں موبائل فون کی دنیا کی چند بڑی کمپنیوں میں سے ایک تھی مگر سام سنگ اور چینی کمپنیوں نے اس کی مقبولیت ختم کردی۔

ایل جی سے قبل بلیک بیری اور نوکیا جیسی کمپنیوں کو بھی مشکلات کے باعث اپنے اسمارٹ فون بزنس کو خیرباد کہنا پڑا تھا۔

اب یہ دونوں کمپنیاں دوبارہ مارکیٹ میں آگئی ہیں مگر ایچ ایم ڈی نوکیا برانڈ کا لائسنس رکھتی ہے جبکہ بلیک بیری نے کسی اور اشتراک کیا ہوا ہے۔

2007 میں جب پہلا آئی فون فروخت کے لیے پیش کیا گیا تو اس وقت ایل جی نوکیا، موٹرولا، سام سنگ اور سونی ایریکسن کے بعد 5 ویں بڑی موبائل فون کمپنی تھی۔

ایل جی کے سی ای او نے 2020 کے اوائل میں عہدے کو سنبھالا تھا اور اس وقت وعدہ کیا تھا کہ 2021 میں موبائل ڈویژن کو منافع بخش بنایا جائے گا۔

انہوں نے اس حوالے سے کسی منصوبہ بندی کے بارے میں نہیں بتایا تھا، تاہم کمپنی کے منفرد فونز جیسے ویلوٹ اور ونگ لوگوں کی توجہ کا مرکز نہیں بن سکے۔

2015 کے بعد سے ایل جی کا موبائل ڈویژن کبھی منافع کما نہیں سکا، جبکہ اب سام سنگ کے ساتھ اسے متعدد چینی کمپنیوں کی مسابقت کا بھی سامنا ہے۔

ایل جی کے موجودہ فونز استعمال کرنے والے صارفین کو 4 سال تک اینڈرائیڈ آپریٹنگ اپ ڈیٹس ملتی رہیں گی جبکہ کمپنی کی جانب سے مینوفیکچرنگ ڈیٹ سے 4 سال تک آفٹر سیلز سروس بھی فراہم کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں