رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں مقامی قرضے میں 20 کھرب تک اضافہ

اپ ڈیٹ 08 جون 2021
اپریل 2021 تک پاکستان کا گھریلو قرض اور واجبات کا حجم (58  ارب روپے) تھا ---فوٹو: اے ایف پی
اپریل 2021 تک پاکستان کا گھریلو قرض اور واجبات کا حجم (58 ارب روپے) تھا ---فوٹو: اے ایف پی

کراچی: رواں مالی سال کے دوران ملک کا مقامی قرضہ 20 کھرب روپے سے زائد ہوچکا ہے تاہم یہ قرضہ مالی سال 2020 کے اسی عرصے میں لیے جانے والی رقوم سے کم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 21 کے دوران حکومت کے قرضے میں قدرے کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: مقامی قرض میں 2 ہزار 596 ارب روپے تک کا اضافہ

تجزیہ کار اس پیشرفت کو ملک میں غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد اور بیرونی ذرائع سے زیادہ قرض لینے کی وجہ قرار دے رہے ہیں۔

اپریل 2021 تک پاکستان کا مقامی قرض اور واجبات کا حجم (580 روپے) تھا جو جون 2020 کے آخر تک 230 کھرب 875 ارب روپے کے مقابلے میں 259 کھرب 250 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران 20 کھرب 49 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا۔

مالی سال 20 میں اسی عرصے کے دوران 231 کھرب 50 ارب روپے تھا اس طرح مالی سال 2021 میں قرض میں تنزلی دیکھی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی قرض 11 فیصد اضافے کے بعد 365 کھرب سے بڑھ گیا

گزشتہ 12 ماہ (اپریل 2020 سے اپریل 2021) کے دوران قرض میں 23 کھرب 50 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

یہ قرض لینے کی مدت میں کووڈ 19 وبائی مرض کی لہر عروج پر تھی جس سے معیشت کو سخت نقصان پہنچایا تھا۔

کورونا سے پڑنے والے معاشی اثرات کو کم کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سمیت دیگر پالیسیوں کے ذریعے کم کیا گیا۔

حکومت گھریلو قرضوں کو کم کرنے کے لیے مسلسل کوشاں ہے۔

ہر سال حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے مطابق مالی خسارے کو حد میں رکھنے کے لیے اپنے ترقیاتی اخراجات میں کمی کرنی پڑتی ہے۔

تاہم ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی معاشی نمو کو بہت متاثر کرتی ہے اور ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانچ ماہ کے دوران مقامی قرضوں کی خدمات میں 38 فیصد اضافہ ہوا

میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت آئندہ مالی سال 2022 کے لیے وفاقی ترقیاتی اخراجات کو 900 ارب روپے تک بڑھانے کا خواہش مند ہے۔

مالی سال 2022 کے ترقیاتی اخراجات کو برقرار رکھنے کے لیے معاشی ترقی اور محصولات میں اضافے پر ممکن ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں