قائمہ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا

اپ ڈیٹ 09 جون 2021
انتخابات (ترمیمی) بل 2020 کو قومی اسمبلی میں 16 اکتوبر 2020 کو پیش کیا گیا — فوٹو: غلام دستگیر
انتخابات (ترمیمی) بل 2020 کو قومی اسمبلی میں 16 اکتوبر 2020 کو پیش کیا گیا — فوٹو: غلام دستگیر

اسلام آباد: عجلت میں قانون سازی کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے انتباہ کے باوجود قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی درجنوں شقوں میں ترمیم سے متعلق بل کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمانی امور سے متعلق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس مسلسل دوسرے دن رکن قومی اسمبلی مجاہد علی کی زیر صدارت ہوا۔

مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کا انتخابی اصلاحات متعارف کروانے کا فیصلہ

پینل نے آئندہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے حکومتی عہدیداروں کی توجہ انتخابی اصلاحات کی طرف مبذول کروانے کی حکومتی کوششوں کو سراہا۔

مجوزہ انتخابی اصلاحات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے لیے نامزدگی فیس، حد بندی، انتخابی فہرستوں، سینیٹ انتخابات کے لیے اوپن رائے شماری، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے متعلق ہیں۔

انتخابات (ترمیمی) بل 2020 کو قومی اسمبلی میں 16 اکتوبر 2020 کو پیش کیا گیا۔

اہم تجویز کردہ تبدیلیوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (سیکشن 11 (2)) کی مزید مالی خود مختاری، آبادی کے بجائے ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر حد بندی (سیکشن 17 اور 20)، حد بندی کی فہرستوں پر کسی بھی شخص کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل (سیکشن 21 (5)) شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی رہنماؤں کو مراسلہ ارسال

علاوہ ازیں تجاویز میں حد بندی میں 10 فیصد کے بجائے زیادہ سے زیادہ 5 فیصد تغیر (سیکشن 20)، ای سی پی کے ذریعے انتخابی رول سے متعلق حصے کو خارج کرنا (24، 26، 28-34، 36-42، 44)، انتخابی فہرست نادرا کے شناختی ڈیٹا کی رجسٹریشن جیسا (سیکشن 25)، کسی حلقہ کے باہر سے افسران / عملہ کے درمیان پولنگ عملے کی تقرری (سیکشن 53)، تقرری کے 15 دن کے اندر پولنگ افسران/ عملہ کی تقرری کو چیلنج کرنے کی دفعات (سیکشن 15)، قومی اسمبلی کے لیے نامزدگی کی فیس 30 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے اور صوبائی اسمبلی کے امیدواروں کے لیے 20 ہزار روپے سے 30 ہزار روپے تک اضافہ (سیکشن 61) سمیت دیگر تبدیلیاں شامل ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے مجوزہ ترامیم پر غور کیا اور سفارش کی کہ اجلاس میں ارکان کی اکثریت کے ساتھ بل منظور کیا جائے۔

کمیٹی نے بل منظور کرلیا حبکہ اپوزیشن اراکین نے اپنے اختلافی نوٹ میں ریمارکس دیے کہ یہ ایک بہت ہی حساس مسئلہ ہے جس کا گہرائی سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

اپوزیشن نے کہا کہ کمیٹی کو جلد بازی میں اس بل کو منظور کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

اجلاس میں ملیکہ علی بخاری، رخسانہ نوید، ظل ہما، محمود بشیر، مہیش کمار ملانی، شاہین ناز سیف اللہ، مولانا عبد الاکبر چترالی، پارلیمانی امور سے متعلق وزیر اعظم کے مشیر بابر اعوان اور وزارت پارلیمانی امور کے نمائندوں اور ای سی پی نے بھی شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں