چین میں طلبہ کا غیرمعمولی احتجاج، کالج پرنسپل '30 سے زائد گھنٹے' یرغمال

10 جون 2021
ہزاروں کی تعداد میں طلبہ کالج میں موجود رہے—فوٹو: اسکرین گریب
ہزاروں کی تعداد میں طلبہ کالج میں موجود رہے—فوٹو: اسکرین گریب

چین کی پولیس کا کہنا ہے کہ کالج کے ہزاروں مشتعل طلبہ نے اپنی ڈگریوں کے بارے میں خدشات کے باعث پرنسپل کوکئی گھنٹوں تک یرغمال بنائے رکھا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ چین میں بڑے پیمانے پر احتجاج غیرمعمولی ہوتے ہیں جہاں کمیونسٹ پارٹی بڑی تحریکوں کو قابو کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نامہ: چین کی یونیورسٹیاں (تیسری قسط)

رپورٹ کے مطابق مشرقی صوبے جیانگسو میں نانجنگ نورمل یونیورسٹی کے ژونگ بی کالج میں اس وقت اشتعال پھیل گیا جب کالج کو دوسری ووکیشنل کالج سے ملانے کا منصوبہ بنایا گیا۔

طلبہ کو خدشہ تھا کہ اس الحاق سے ان کی ڈگر کی اہمیت کم ہوجائے گی کیونکہ وہ چین کی گنجان آباد مارکیٹ میں روزگار کیلئے مسابقت میں پیچھے رہ جائیں گے۔

ڈینیانگ سٹی پولیس نے بیان میں کہا کہ طلبہ نے پرنسپل کو کالج میں 30 گھنٹوں سے زائد وقت تک یرغمال رکھا۔

بیان میں کہا گیا کہ چند طلبہ نے افسران کو بھی گھیرے میں لیا اور ان کے خلاف بدزبانی اور فرائض کی انجام دہی سے روک لیا۔

سوشل میڈیا میں صارفین نے اس احتجاج کی تصاویر جاری کیں جہاں پولیس طلبہ پر لاٹھی چارج اور اسپرے کر رہی ہے اور ایک طالبہ کے سر سے خون بھی نکل رہا ہے۔

پولیس نے بیان میں کہا کہ کیمپس میں حالات معمول پر لانے کے لیے سیکیورٹی نے قانون کے مطابق اقدامات کیے تاکہ محصور افراد کو چھڑایا جائے اور زخمیوں کو طبی امداد کے لیے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیانگسو کے شعبہ تعلیم کے حکام نے کالج کے الحاق کا فیصلہ بھی معطل کردیا ہے، جس کا اطلاق 5 مقامی جامعات پر ہوگا لیکن ژونگ بی کالج کے طلبہ نے احتجاج روکنے سے انکار کیا۔

مزید پڑھیں: امریکی جامعات میں چینی طلبا کی تعداد دوگنی ہوگئی

نانجنگ نورمل یونیورسٹی ژونگ بی کالج کے طلبہ کو قانون نافذ کرنے والے ظالم اہلکاروں زخمی کردیا کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا گیا تاہم ہیش ٹیگ اور واقعے سے متعلق تصاویر کو ویبو پر بلاک کردیا گیا۔

ٹوئٹر پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں پولیس اور سیکیورٹی اہلکار طلبہ پر تشدد کر رہے ہیں جو اسکول کے ہال میں کھچاکھچ بھرے ہوئے ہیں۔

عینی شاہد ایک طالب علم نے ویڈیوز اور تصاویر کے اصلی ہونے کی تصدیق کی جہاں ایک اندازے کے مطابق تقریباً 3 ہزار طلبہ اور 400 پولیس اہلکار موجود تھے۔

طالب علم کا کہنا تھا کہ ہمیں گرفتار ہیں کیا گیا تاہم پولیس نے کالج پر دھاوا بول دیااور طلبہ پر تشدد اور اسپرے کیا، دھمکیاں دیں اور بدزبانی کی۔

رپورٹ کے مطابق جیانگسو ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے کالج کے الحاق کا اعلان مارچ میں کیا تھا اور ان کا کہنا تھا کہ یہ وزارت تعلیم کی ہدایات پر کیا جارہا ہے، جس کا مقصد نجی کالجوں کو ووکیشنل اسکول میں ضم کیا جائے۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ دھوکا دیا جارہا ہے اور حقائق چھپائے جارہے ہیں، اسی لیے طلبہ نے احتجاج شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں زیر تعلیم چینی طلبہ کو ملک بدر کیے جانے کا امکان

ان کا کہنا تھا کہ ژونگ بی کالج کی فیس بھی بہت زیادہ ہے، جو تقریباً 17 ہزار یان (3 ہزار 500 ڈالر) سالانہ ہے اور ووکیشنل کالج میں یہ کون خرچ کرے گا۔

رپورٹ کے مطابق 5 کالجوں نے حالیہ دنوں میں الگ الگ بیانات جاری کیے تھے، جس میں طلبہ کو یقین دلایا گیا تھا کہ تبدیلی کے باوجود انہیں یونیورسٹی کا ڈپلومہ دیا جائے گا۔

چین میں رواں برس ریکارڈ 90 لاکھ طلبہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہونے کا امکان ہے اور طلبہ کی اس بڑی تعداد کو مارکیٹ میں روزگار کے حصول میں سخت مسابقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں