وفاق، سندھ کے درمیان اہم معاملات پر اتفاق نہ ہو سکا

اپ ڈیٹ 18 جون 2021
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سندھ کو نئی بجلی پالیسی پر تقریباً 15 اعتراضات ہیں — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سندھ کو نئی بجلی پالیسی پر تقریباً 15 اعتراضات ہیں — فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں وفاق اور سندھ کے درمیان قومی بجلی پالیسی 2021، دریائے سندھ کے پانی کے حصے اور صوبے میں وفاقی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں سمیت اہم معاملات پر اتفاق رائے قائم نہ ہو سکا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کونسل کا اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا، سندھ کے تحفظات دور کرنے کے لیے سی سی آئی کا پیر کو دوبارہ اجلاس ہوگا۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے 46ویں اجلاس میں نیشنل الیکٹرک سٹی پالیسی 2021 کے مسودے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ مجوزہ پالیسی پر مزید مشاورت کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے اور کونسل کے پیر کو اگلے اجلاس میں حتمی مسودہ پیش کیا جائے۔

اس کمیٹی میں وزرائے خزانہ، توانائی اور قانون، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شامل ہوں گے۔

وزیر اعظم آفس کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سندھ کو نئی بجلی پالیسی پر تقریباً 15 اعتراضات ہیں جن پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پالیسی کے مسودے میں صوبے کے مطالبات شامل کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق، سندھ میں ایسٹ انڈیا کمپنی نہ بنائے، سید مراد علی شاہ

انہوں نے کہا کہ سی سی آئی ممکنہ طور پر پیر کو پالیسی کی منظوری دے گی۔

دوسری جانب حکومت سندھ کے نمائندے نے کہا کہ صوبہ، سندھ میں پیدا کی جانے والی قابل تجدید بجلی بالخصوص ہوا سے پیدا کی جانے والی بجلی کی فی یونٹ قیمت 2015 کے پرانے ٹیرف کے مطابق 5 سے 7 روپے چاہتا ہے۔

تاہم وزیر اعظم نے زور دیا کہ بجلی پالیسی میں نیا ٹیرف نافذ کی جائے گا جو تقریباً ساڑھے 3 روپے فی یونٹ ہے۔

دریائے سندھ کے پانی کے معاملے پر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ دریا پر پانی کے اخراج اور حاصل ہونے والے پوائنٹس پر تعینات انسپکٹرز نے ہمیشہ پنجاب کی حمایت کی ہے اور پانی کا غلط ڈیٹا پیش کیا جس سے پنجاب کو فائدہ پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ ان انسپکٹرز نے سندھ کو سسٹم سے حاصل ہونے والے پانی سے زیادہ اور پنجاب کو کم ظاہر کیا۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق وفاق، صوبے میں ترقیاتی کاموں کا آغاز نہیں کر سکتا کیونکہ صوبائی حکومت کا حق ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت، سندھ کے چند حصوں میں ترقیاتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں