پاکستان خالصتاً خوراک درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 22 جون 2021
حیرت ہوئی جب پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلاس کے دوران معلوم ہوا کہ ہم 70 فیصد دالیں درآمد کررہے ہیں جو ایک اہم غذا ہے، وزیر خزانہ - فائل فوٹو:قومی اسمبلی ٹوئٹر
حیرت ہوئی جب پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلاس کے دوران معلوم ہوا کہ ہم 70 فیصد دالیں درآمد کررہے ہیں جو ایک اہم غذا ہے، وزیر خزانہ - فائل فوٹو:قومی اسمبلی ٹوئٹر

اسلام آباد: 24 جون کو شیڈول اختتامی خطاب کا انتظار کیے بغیر وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وفاقی بجٹ 22-2021 پر بحث کے درمیان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے بجٹ دستاویزات کو مسلسل 'جعلی اور جھوٹ پر مبنی' قرار دینے پر رد عمل دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے 11 جون کو ایوان کے سامنے پیش کیے گئے بجٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ 'جمشید احمد ترین کا بیٹا شوکت ترین کبھی جھوٹ نہیں بولتا، وہ (اپوزیشن ارکان) کہتے ہیں کہ یہ بجٹ جھوٹ ہے، یہ میرا بجٹ ہے، اسے میں نے بنایا ہے لہذا یہ باتیں کرنا چھوڑ دیں'۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ دیگر وزرا کی طرح شوکت ترین جو پی ٹی آئی کے تین سالہ دور حکومت میں چوتھے وزیر خزانہ ہیں، نے اس کے بعد ملک کی معیشت کو برباد کرنے کے الزام پر سابقہ حکومتوں پر تنقید کی اور کووڈ 19 وبا کا سامنا کرنے کے باوجود اس کی بحالی کی کوششوں پر وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی۔

وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ اپوزیشن کے دعوے کے مطابق 25 فیصد نہیں بلکہ ملک میں قیمتوں میں 11 فیصد اضافہ ہوا اور 13 فیصد غذائی اجناس کی قیمتوں میں مہنگائی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) ہمارے لیے بارودی سرنگیں چھوڑ کر گئی ہے، عمر ایوب

ان کا کہنا تھا کہ 'غذائی اجناس کی قیمتیں مہنگی اس وجہ سے ہیں کہ اب آپ خوراک کے خالص درآمد کنندہ بن چکے ہیں، آپ کے پاس گندم نہیں ہے، آپ کے پاس چینی نہیں ہے، مجھے حیرت ہوئی جب پرائس کنٹرول کمیٹی کے اجلاس کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ ہم 70 فیصد دالیں درآمد کررہے ہیں جو ایک اہم غذا ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'عالمی سطح پر غذائی اجناس کی قیمتیں 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہیں'۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت کے دوران اسی عہدے پر خدمات انجام دینے والے شوکت ترین نے سوال کیا کہ 'گزشتہ 8 سے 10 سالوں میں سابقہ حکومت نے زراعت کے شعبے کے لیے کیا کیا؟'

شوکت ترین نے اعتراف کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تجویز پر ڈسکاؤنٹ ریٹ، محصولات میں اضافہ اور کرنسی کی قدر میں کمی کرنا پڑی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سابقہ حکومتوں کی خراب پالیسیاں تھیں جس کی وجہ سے انہیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: جس ملک میں مہنگائی نہیں ہوگی تو وہ ملک رک جائے گا، پرویز خٹک

انہوں نے کہا کہ انہیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا کیونکہ ملک کو 28 ارب سے 30 ارب ڈالر واپس کرنے کی ضرورت تھی جو 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور مختصر مدتی قرضوں کی وجہ سے جمع ہوئی تھی جو سابقہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے لیا تھا۔

شوکت ترین نے کہا کہ انہوں نے 'تعمیری بجٹ' پیش کیا ہے جس میں پہلی مرتبہ غریب عوام کی ترقی پر توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے رہائش اور تعمیراتی صنعت پر توجہ دینے پر وزیر اعظم کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ موجودہ حکومت پیش گوئی کے قوانین میں بہتری لائی ہے، رہائش کی پالیسی کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کرسکتا اور انہوں نے اس سلسلے میں بھارت، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کی مثالیں پیش کیں۔

انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ غریبوں کے حق میں پالیسیوں کا کم از کم وزیر اعظم عمران خان کو کچھ تو سہرا دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت زراعت پر توجہ دینے کے علاوہ اب صنعتوں، بجلی اور رہائش کے شعبوں پر بھی توجہ دے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں