'بے بنیاد' الزامات: وزیر اعلیٰ پنجاب کا عظمیٰ بخاری کو 25 کروڑ ہرجانے کا نوٹس

اپ ڈیٹ 24 جون 2021
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں شرانگیز اور گمراہ کن الزامات لگائے — فائل فوٹو / ڈان نیوز
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں شرانگیز اور گمراہ کن الزامات لگائے — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور ان کے پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید کے خلاف مبینہ طور پر بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات لگانے پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما و رکن پنجاب اسمبلی عظمیٰ بخاری کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے عظمیٰ بخاری کو 25 کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس بھجوایا ہے۔

وزیر اعلیٰ کی قانونی ٹیم کی جانب سے لیگی رہنما کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھجوایا گیا۔

قانونی نوٹس میں وزیر اعلیٰ اور ان کے پرنسپل سیکریٹری کے خلاف الزامات کو من گھڑت، بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عظمیٰ بخاری نے پریس کانفرنس میں شرانگیز اور گمراہ کن الزامات لگائے۔

نوٹس کے مطابق عظمیٰ بخاری نے وزیر اعلیٰ آفس کی جانب سے تقرر و تبادلے پیسے لے کر کرنے کے بے بنیاد اور خود ساختہ الزامات عائد کیے۔

نوٹس میں لیگی رہنما سے 14 دن میں بے بنیاد الزامات پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعلیٰ دفتر کی قانونی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کو ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عظمیٰ بخاری نے اپنے مفرور قائد نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز کی ایما پر عثمان بزدار اور طاہر خورشید پر بے بنیاد الزامات لگائے۔

یہ بھی پڑھیں: شہزاد اکبر نے لیگی رہنما عظمیٰ بخاری کو 'ہتک عزت' کا قانونی نوٹس بھیج دیا

ان کا کہنا تھا کہ 'عظمیٰ بخاری کو بزدار فوبیا ہوگیا ہے اور میرٹ اور شفافیت کے اصولوں کے مطابق حکومتی معاملات چلانا انہیں سخت ناگوار گزر رہا ہے'۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ و احتساب مرزا شہزاد اکبر نے بھی عظمیٰ بخاری کو ٹی وی پروگرام کے دوران ان کے خلاف 'ہتک آمیز بیانات، غلط اور مضحکہ خیز الزامات' عائد کرنے پر قانونی نوٹس بھیجا تھا۔

13 جنوری کے نوٹس کے مطابق عظمیٰ بخاری نے ٹی وی پر نشر کیے جانے والے 'فیصلہ آپ کا' نامی ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے وزیر اعظم کے مشیر پر براڈشیٹ ایل ایل سی کے مالک کاوہ موسوی سے کک بیکس کا مطالبہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے 'مکمل طور پر جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی بدنامی بیانات' جاری کیے۔

عظمیٰ بخاری کاوہ موسوی کے ایک حالیہ انٹرویو کا حوالہ دے رہی تھیں جہاں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ان کے خلاف بدعنوانی کی تحقیقات کو روکنے کے لیے 2012 میں انہیں رشوت کی پیش کش کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں