زمین پر قبضے میں مدد کا الزام، ڈپٹی کمشنر شرقی و دیگر کے خلاف کارروائی کی سفارش

اپ ڈیٹ 24 جون 2021
جوڈیشل مجسٹریٹ نے غیر قانونی طور پر زمین پر قبضے اور املاک مسمار کرنے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو سفارش کردی— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
جوڈیشل مجسٹریٹ نے غیر قانونی طور پر زمین پر قبضے اور املاک مسمار کرنے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو سفارش کردی— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

کراچی: جوڈیشل مجسٹریٹ نے غیر قانونی طور پر زمین کے حصے پر قبضہ کرنے والوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ڈپٹی کمشنر شرقی ایسٹ سمیت چار سرکاری عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کردی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مکیش کمار تالریجہ نے ڈپٹی کمشنر شرقی محمد علی شاہ، ایڈیشنل ڈی سی- II یونس ڈہری، مختیارکار وزیر چند اوڈ اور سب انسپکٹر حاجی اقبال کے خلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (شرقی) خالد حسین شاہانی کو پیش کی گئی ایک رپورٹ میں یہ سفارش کی۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او کو معطل کردیا

جج نے گلستان جوہر بلاک 8 میں واقع آرکیٹیکٹ انجینئرنگ کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں مکانات مسمار اور زمین پر قبضے کے معائنے کے لیے مجسٹریٹ کا تقرر کیا تھا۔

رپورٹ میں مجسٹریٹ نے بتایا کہ انہوں نے شکایت کنندہ طفیل احمد کے ہمراہ کمانڈر سی این جی اسٹیشن کے قریب واقع 400 مربع گز کے پلاٹ نمبر ایس بی 13 کا ذاتی طور پر دورہ کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر مبارک علی نے تین گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جنہوں نے کہا کہ جنوری میں ڈپٹی کمشنر شرقی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شرقی، مختیارکار اور مبینہ طور پر زمین پر قبضہ کرنے والے رفعت زمان کیانی نے دو مکانات مسمار کردیے تھے اور اب کیانی نے پورے علاقے پر قبضہ کیا ہوا ہے اور پورے علاقے کی جعلی فائلیں فروخت کر رہا ہے۔

مجسٹریٹ نے بتایا کہ انہوں نے گلستان جوہر کے ایس ایچ او، ڈپٹی کمشنر شرقی، سپرنٹنڈنٹ، بورڈ آف ریونیو کے سروے اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر، شہری منصوبہ بندی اور ڈیزائن سے رپورٹس طلب کیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلات کی زمین پر قبضے کے الزام میں سابق رکن قومی اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج

معائنے کے دوران شکایت کنندہ اور ان کے گواہوں نے بتایا کہ سب انسپکٹر حاجی اقبال ان کے مکان میں رفعت زمان کیانی کے ہمراہ زبردستی داخل ہوئے، ان کے اہلخانہ سے بدتمیزی اور بد سلوکی کی اور ان کے مکانات کو منہدم کردیا جس کا انہوں نے 6 جنوری 2021 کو قبضہ حاصل کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بعد میں رفعت کیانی نے ڈپٹی کمشنر شرقی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شرقی، مختیارکار اور ایس آئی حاجی اقبال کے ساتھ مل کر تین ایکڑ اراضی پر باؤنڈری وال کھڑی کردی جہاں مذکورہ اراضی میں ان کی زیر ملکیت پلاٹ بھی شامل ہے۔

مجسٹریٹ نے بتایا کہ ایس ایس پی شرقی اور گلستان جوہر کے ایس ایچ او نے یہ کہہ کر گمراہ کرنے کی کوشش کی کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شرقی نے انسداد تجاوزات سیل کی ٹیم کے ساتھ مل کر مبینہ غیر قانونی شادی ہال کی تعمیرات مسمار کردی ہیں اور اب اس زمین پر کسی کا بھی قبضہ نہیں ہے۔

دوسری جانب انسداد تجاوزات سیل کے ڈائریکٹر نے اس امر سے انکار کیا کہ انہوں نے مذکورہ زمین پر کسی قسم کی املاک مسمار کرنے کے لیے آپریشن کیا ہے یا اس کو قبضے میں لے لیا ہے۔

مزید پڑھیں: لگتا ہے کہ فوج 'سب سے بڑا قبضہ مافیا' بن گئی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر شرقی نے انتہائی چالاکی سے جواب نہ دینے کا حربہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹ کسی اور محکمے سے طلب کی جاسکتی ہے۔

مجسٹریٹ نے نوٹ کیا سرکاری عہدیداروں کی طرف سے اس طرح کے طرز عمل سے شکایت کنندہ کے معاملے کو مزید تقویت ملتی ہے کہ ان سب نے مجوزہ ملزم رفعت زمان کیانی کی ملی بھگت سے مکان کو منہدم کردیا، شکایت کنندہ کو بے دخل کردیا اور غیرقانونی طور پر اس کی ملکیت پر قبضہ کرلیا۔

مجسٹریٹ نے بتایا کہ بورڈ آف ریونیو کے عہدیدار نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مذکورہ پراپرٹی کا ریکارڈ کے ڈی اے کے پاس ہے اور سروے ڈپارٹمنٹ کے پاس کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو کے مائیکروفلمنگ یونٹ کے انچارج عہدیدار نے ایک رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ پلاٹ/جائیداد کی لیز دستاویزات حقیقی ہیں۔

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سائٹ کے معائنے کے دوران جمع کردہ مواد کی جانچ پڑتال سے ثابت ہوتا ہے کہ رفعت کیانی، ڈپٹی کمشنر شرقی محمد علی شاہ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شرقی یونس ڈہری، مختیار کار وزیر چاند اود اور ایس آئی حاجی اقبال نے غیرقانونی تلفی ایکٹ 2005 کی دفعہ 3 کی خلاف ورزی کی گئی تھی اور ان کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی پر زمین پر قبضے کا الزام

مجسٹریٹ نے مزید تجویز دی کہ بار بار نوٹس کے اجرا اور شوکاز نوٹس جاری کیے جانے کے باوجود رپورٹ پیش نہ کرنے پر اربن پلاننگ اینڈ ڈیزائن ڈائریکٹر کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے کیونکہ انکوائری کے لیے دیے گئے وقت کے وقفے کے بعد ذمہ دار ایسا نہیں کرسکتا۔

ڈی جے شاہانی 30 جون کو معاملہ اٹھائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں