عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لوگوں کو فیس ماسک کا استعمال اور دیگر تدابیر پر عمل جاری رکھنا اہیے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکے۔

ڈبلیو ایچ او نے یہ مشورہ اس وقت دیا جب کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ماریناگیلا سیمو نے کہا 'لوگ صرف ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال سے محفوظ نہیں ہوسکتے، انہیں تاحال اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پے'۔

انہوں نے کہا 'صرف ویکسین سے برادری کی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکا جاسکتا، لوگوں کو گھر سے باہر فیس ماسکس کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، ہاتھوں کی صفائی، سماجی دوری اور ہجوم میں جانے سے گریز کرنا چاہیے، یہ اب بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں، یہ اس وقت بہت ضروری ہے جب برادری کی سطح پر وائرس پھیل رہا ہو، چاہے آپ کی ویکسنیشن ہوچکی ہو'۔

دنیا کے مختلف ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی کے بعد فیس ماسک کے حوالے سے بھی پابندیاں نرم کی جارہی ہیں۔

امریکا میں مئی میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے اپ ڈیٹ گائیڈلائنز میں کہا تھا کہ مکمل ویکسینیشن کے بعد لوگوں کے لیے گھر سے باہر یا چاردیواری کے اندر ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔

بھارت میں سب سے پہلے دریافت ہونے والی کورونا کی قسم ڈیلٹا اب دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق وائرس کی یہ قسم ایسے علاقوں میں بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے جہاں ویکسنیشن کی شرح کم ہے۔

یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قرار دی جارہی ہے بلکہ زیادہ ویکسینیشن والے ممالک جیسے اسرائیل میں بھی اس سے متاثر افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ڈیلٹا قسم ایلفا کے مقابلے میں بظاہر 60 فیصد زیادہ متعدی ہے جو پہلے ہی دیگر اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ متعدی قرار دی گئی ہے۔

برطانوی ڈیٹا کے مطابق ڈیلٹا سے متاثر افراد میں ہسپتال داخلے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

بھارت میں ڈیلٹا سے ہی بننے والی ایک اور قسم ڈیلٹا پلس کو بھی دریافت کیا گیا ہے جس کے کیسز کئی ریاستوں میں سامنے آئے ہیں۔

ڈیلٹا کی اس نئی قسم میں ایک میوٹیشن موجود ہے جو جنوبی افریقہ میں دریافت قسم بیٹا میں دیکھنے میں آئی تھی۔

یہ میوٹیشن کے 417 این ویکسینز کے اثر کو کسی حد تک متاثر کرسکتی ہے تاہم حتمی تصدیق تحقیق سے ہی ممکن ہوسکے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں