چینی کمپنی سائنوویک کی تیار کردہ کورونا ویکسین 3 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کے لیے محفوظ اور طاقتور اینٹی باڈی ردعمل متحرک کرتی ہے۔

یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشی ڈیزیز جرنل میں شائع تحقیق میں 3سے 17 سال کی عمر کے 550 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

سائنو ویک ویکسین کی 2 خوراکوں سے 96 فیصد سے زیادہ بچوں اور نوجوانوں میں کورونا وائرس کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز بن گئیں۔

ان میں ویکسین کے جو مضر اثرات سامنے آئے، ان کی شدت معمولی یا معتدل تھی جن میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف سب سے عام علامت تھی۔

سائنو ویک لائف سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے چیانگ گاؤ نے بتایا کہ بچے اور نوجوانوں میں بالغ افراد کے مقابلے میں کووڈ 19 کی شدت عموماً معمولی ہوتی ہے یا علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

انہوں نے کہا کہ تاہم کچھ کو کووڈ کی سنگین شدت کا خطرہ ہوتا ہے اور وہ وائرس کو دیگر تک منتقل بھی کرسکتے ہیں، تو یہ بہت اہم ہے کہ ان میں کووڈ ویکسینز کے محفوظ اور مؤثر ہونے کی آزمائش کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ کورونا ویک اس عمر کے گروپ کے لیے محفوظ اور طاقتور مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتی ہے جو بہت حوصلہ افزا ہے اور اب دیگر خطوں مزید ٹرائلز کیے جائیں گے جن میں زیادہ تعداد میں بچوں اور نوجوانوں کو شامل کرکے اہم ڈیٹا حاصل کیا جاسکے گا۔

2 مراحل پر مشتمل اس کنٹرول ٹرائل میں چین کے علاقے زین ہاؤنگ کے 3 سے 17 سال کی عمر کے صحت مند بچوں اور نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا اور پہلا مرحلہ 31 اکتوبر سے 2 دسمبر 2020 تک جاری رہا۔

پہلے مرحلے میں 72 جبکہ 12 سے 30 دسمبر 2020 تک جاری رہنے والے دوسرے مرحلے میں 480 بچوں اور نوجوانوں کو شامل کیا گیا تھا۔

ان کو 1.5μg یا 3μg فی خوراک یا کنٹرول مقدار پر مشتمل 2 ڈوز 28 دن میں دیئے گئے۔

ویکسین کی کم از کم ایک خوراک کو استعمال کرنے والے 550 بچوں اور نوجوانوں میں سے صرف ایک میں سنگین مضر اثر نمونیا کی شکل میں سامنے آیا جو کنٹرول گروپپ میں تھا تاہم اس کا تعلق کووڈ ویکسین سے نہیں تھا۔

پہلے مرحلے میں سو فیصد رضاکاروں میں کورونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بنیں اور مضبوط مدافعتی ردعمل دیکھنے میں آیا۔

نتائج کو دیکھتے ہوئے محققین نے مشورہ دیا کہ 3 سے 17 سالل کے گروپ کو 3μg مقدار کی 2 خوراکیں دی جانی چاہیے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی، کورونا سے تحفظ دینے کے لیے ٹی سیلز کا ردعمل اہم کردار ادا کرتا ہے، مگر تحقیق میں اس کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی، اور اس پر مزید ٹرائلز میں کام کیا جائے گا۔

اسی طرح تحقیق میں بہت کم رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا اور سب ایک ہی قومیت کے حامل تھے اور ابھی طویل المعیاد تحفظ کے حوالے سے بھی ڈیٹا موجود نہیں۔

تاہم ان رضاکاروں کا جائزہ کم از کم ایک سال تک لیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں