گرین لائن کنٹریکٹر کا 'جعلسازی کرنے والے' کے خلاف کارروائی کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 30 جون 2021
عدلت میں متعلقہ شخص کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کا بھی آغاز کردیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان
عدلت میں متعلقہ شخص کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کا بھی آغاز کردیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان

کراچی: پاکستانی کمپنی جس پر تکنیکی مدد اور خدمات کی پیشکش کرنے والی یورپی فرم نے گرین لائن بس پروجیکٹ کے لیے انوائسز اور دیگر جعلسازی کا الزام لگایا تھا، نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس میں 'ملوث شخص 'کے خلاف پہلے ہی کارروائی کرلی تھی۔

کمپنی نے کہا ہے کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ پروجیکٹ میں اپنے معاہدے کی ذمہ داریوں کو نبھائے گی اور اپنے وعدوں کو پورا کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گرین لائن سروس ایک مالی تنازع میں گھری ہوئی نظر آتی ہے، جب اسپین سے تعلق رکھنے والی ایک کمپنی نے قومی احتساب بیورو (نیب)، ایف آئی اے اور پاکستانی سفارتخانے سے شکایت کی کہ ایک پاکستانی کنٹریکٹر نے جعلسازی سے ان کے نام پر قومی خزانے سے اربوں روپے وصول کیے جس سے ان کی پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: کراچی گرین لائن اگست تک فعال ہوجائے گی، اسد عمر

یہ شکایت اسپین کی کمپنی گروپسا کی جانب سے پاکستان کے ایم جی ایچ انجینئرنگ کے خلاف کی گئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ کمپنی نے گرین لائن منصوبے کے لیے ڈیڑھ لاکھ یورو کے عوض پلیٹ فارم اسکرین ڈورز (پی ایس ڈی) فراہم کیے تھے۔

کمپنی کو معلوم ہوا کہ اس کی ساکھ داؤ پر لگ گئی ہے کیونکہ ہسپانوی کمپنی کے نام پر خدمات کے عوض حکومت پاکستان سے ڈھائی لاکھ یورو سے زائد رقم وصول کی جارہی تھی۔

گزشتہ ہفتے ہی گروپسا نے بھی ایک بیان جاری کیا تھا جس میں حکام سے اس بات کی منظوری طلب کی گئی تھی کہ 'افتتاح سے قبل' ان کی ٹیم کو سائٹ کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ انہیں اپنے نام سے ایک مقامی کنٹریکٹر کی جانب سے ناقص سازوسامان کی تنصیب کا علم ہوا ہے۔

اپنی شکایت پر نیب اور ایف آئی اے کے جواب کی منتظر کمپنی نے کہا کہ انہیں مختلف ذرائع سے ایک اور گڑبڑ کا علم ہوا ہے جو پوری دنیا میں ان کی کمپنی کی شہرت کو بری طرح متاثر کرسکتی ہے۔

اس حوالے سے اپنے بیان میں، ہسپانوی کمپنی نے مختلف تصاویر کا حوالہ دیا جن کے ذریعے انہیں معلوم ہوا کہ گرین لائن پروجیکٹ کے روٹ پر ناقص معیار کے آلات کے نصب کیے گئے ہیں جو کبھی گروپسا نے فراہم ہی نہیں کیں لیکن مقامی کنٹریکٹر اپنے ناقص معیار کے مواد کی فروخت کے لیے ان کی کمپنی کا نام استعمال کررہا تھا۔

مذکورہ معاملے پر ہونے والی حالیہ پیشرفت میں پاکستانی کمپنی نے اپنا مؤقف بیان کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہسپانوی کمپنی کی شکایت کا علم ہوتے ہی انہوں نے کارروائی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اگلے سال کے وسط تک گرین لائن چلتی نظر آئے گی، اسد عمر

پاکستانی کمپنی کے بیان میں اپنی کارروائی اور اس میں 'ملوث شخص' کی شناخت کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا گیا کہ 'ایم / ایس ایم جی ایچ واضح کرتی ہے کہ یہ دعویٰ جو خبروں میں زیرِ گردش ہے یہ ایم جی ایچ اور اس کی انتظامیہ کے علم میں نہیں تھا اور حقیقت معلوم ہونے پر اس دعوے کو فوری واپس لیا گیا اور اس عمل میں ملوث شخص کو بھی سزا دی گئی ہے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ دعوے کے تحت ایم جی ایچ کو کوئی رقم نہیں ملی تھی، جو ’بدقسمتی‘ سے میڈیا مہم کی بنیاد بنا اور نہ ہی اس سے قومی خزانے کو کوئی نقصان پہنچا۔

مزید کہا گیا کہ ایم جی ایچ نے جذبہ خیر سگالی کے طور پر پہلے سے طے شدہ دیگر اہم اور قانونی دعوؤں کو برقرار رکھا ہے جبکہ عدالت میں متعلقہ شخص کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔


یہ خبر 30 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں