برٹنی اسپیئرز کی والد کی سرپرستی ختم کروانے کی درخواست تیسری بار مسترد

02 جولائ 2021
گلوکارہ نے حال ہی میں پہلی بار عدالت میں بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
گلوکارہ نے حال ہی میں پہلی بار عدالت میں بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی عدالت نے تیسری بار بھی گلوکارہ و اداکارہ 39 سالہ برٹنی اسپیئرز کی والد کی سرپرستی ختم کرنے کی درخواست اعتراض لگا کر مسترد کردی۔

برٹنی اسپیئرز کے والد جیمی اسپیئرز 2008 سے اداکارہ کے (conservator) یعنی قانونی طور پر ’سرپرست‘ ہیں اور اداکارہ گزشتہ دو سال سے والد کی مذکورہ حیثیت ختم کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔

برٹنی اسپیئرز کے والد کو امریکی عدالت نے 2008 میں اس وقت گلوکارہ کا ’سرپرست‘ مقرر کیا تھا جب کہ اداکارہ کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں تھی اور وہ اپنے فیصلے بھی کرنے کے اہل نہیں تھیں۔

گزشتہ 13 سال سے والد ہی اداکارہ کے تمام معاملات دیکھ رہے ہیں اور برٹنی اسپیئرز والد کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کر سکتیں، یہاں تک کہ وہ کسی شو میں پرفارمنس یا کسی مرد سے تعلقات بھی اپنے والد کی مرضی سے استوار کرنے کی پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرپرستی ختم کرکے مجھے اپنی زندگی پر اختیار دیا جائے، برٹنی اسپیئرز

برٹنی اسپیئرز مذکورہ ’سرپرستی‘ کے نظام کو گزشتہ برس سے ختم کروانے کے لیے کوشاں ہیں اور اسی سلسلے میں انہوں نے گزشتہ برس کے آخر میں درخواست بھی دائر کی تھی، جسے اعتراض لگا کر مسترد کردیا گیا تھا مگر انہوں نے تیسری بار بھی عدالت سے رجوع کیا تھا مگر ان کی درخواست پھر سے مسترد کردی گئی۔

برٹنی اسپیئرز کچھ عرصے سے سرپرستی ختم کروانے کے لیے کوشاں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
برٹنی اسپیئرز کچھ عرصے سے سرپرستی ختم کروانے کے لیے کوشاں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

شوبز ویب سائٹ ’ورائٹی‘ کے مطابق لاس اینجلس کی عدالت کی جانب سے 30 جون 2021 کو جاری کیے گئے دستاویزات کے مطابق عدالت نے گلوکارہ کی درخواست مسترد کردی۔

رپورٹ کے مطابق عدالت اپنے بیان میں کہا کہ گلوکارہ نے والد کی سرپرستی ختم کرانے کے لئے نئی درخواست جمع نہیں کروائی بلکہ پرانی مسترد شدہ درخواست کی بنیاد پر اپیل کی تھی، جس وجہ سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔

دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ برٹنی اسپیئرز نے نومبر 2020 میں والد کی سرپرستی ختم کروانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا مگر بعد ازاں گلوکارہ نے عدالت سے رجوع کرتے وقت پرانی درخواست کو دوبارہ جمع کروایا، جس وجہ سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔

عدالت میں گلوکارہ کی درخواست پر گزشتہ ماہ 23 جون کو سماعت بھی ہوئی تھی، جس میں 13 سال میں پہلی بار برٹنی اسپیئرز نے بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کئی انکشافات کیے تھے۔

گلوکارہ نے بیان دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ ان کے حقیقی والد انہیں تکلیف دے کر خوش ہوتے ہیں اور ان کی تضحیک ان کے والد کو پرسکون رکھتی ہے۔

والد گلوکارہ کے قانونی سرپرست ہیں—فائل فوٹو: اے پی/ فیس بک
والد گلوکارہ کے قانونی سرپرست ہیں—فائل فوٹو: اے پی/ فیس بک

گلوکارہ کے مطابق ان کی ’سرپرستی‘ کا نظام ایک طرح سے انہیں غلامانہ زندگی پر مجبور کر رہا ہے، اس لیے مذکورہ سسٹم کو ختم کرکے انہیں ان کی زندگی پر اختیار دیا جائے۔

تاہم عدالت نے ان کے بیان کے برعکس اور اسے غیر اہم قرار دیتے ہوئے ان کی پرانی جمع کروائی گئی درخواست کو تکنیکی بنیادوں پر مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: برٹنی اسپیئرز کے والد کا بیٹی کے تشدد کے الزامات کی تفتیش کا مطالبہ

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی عدالت میں گلوکارہ کے والد نے 23 جون کو ہونے والی سماعت میں بیٹی کی جانب سے کیے گئے انکشافات پر تفتیش کے لیے بھی عدالت میں درخواست جمع کروائی ہے۔

علاوہ ازیں گلوکارہ کے شریک سرپرست مینجمنٹ کے ادارے نے بھی 2 جولائی کو مذکورہ عدالت میں درخواست دی کہ اسے برٹنی اسپیئرز کے انکشافات کے بعد سرپرستی سے ہٹایا جائے۔

ادارے کے مطابق برٹنی اسپیئرز کے تشدد اور استحصال کے بیانات حیران کن تھے، ان کی تفتیش کی جائے اور ادارے کو سرپرستی کی ذمہ داریوں سے آزاد کیا جائے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ برٹنی اسپیئرز اب دوبارہ عدالت میں والد کی سرپرستی ختم کروانے کی درخواست جمع کروائیں گی اور ان کی سرپرستی کے شریک ادارے کی جانب سے بھی سرپرستی کو ختم کرنے کی خواہش کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر عدالت اگلا فیصلہ گلوکارہ کے حق میں دے گی۔

والد گلوکارہ کے 2008 سے سرپرست ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
والد گلوکارہ کے 2008 سے سرپرست ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں