'کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کی امریکی فہرست' کو پاکستان کے بعد ترکی نے بھی مسترد کردیا

اپ ڈیٹ 03 جولائ 2021
ترکی نے شام میں کرد عسکریت پسندوں کی امریکی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واشنگٹن پر دوہرے معیار اور منافقت کا الزام لگایا۔  - فائل فوٹو:رائٹرز
ترکی نے شام میں کرد عسکریت پسندوں کی امریکی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے واشنگٹن پر دوہرے معیار اور منافقت کا الزام لگایا۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

ترکی کی وزارت خارجہ نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق امریکی رپورٹ کو مسترد کردیا جس میں شام میں کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کرنے والی تنظیموں کو ’آپریشنل، سامان اور مالی مدد‘ فراہم کرنے پر انقرہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جمعہ کی رات ترکی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اس دعوے کو ’مسترد کردیا‘ اور اس کا ریکارڈ صاف ہے۔

بیان میں واشنگٹن پر ’دوہرے معیار اور منافقت‘ کا بھی الزام لگایا گیا ہے اور شام میں کرد عسکریت پسندوں کی امریکی حمایت کی طرف اشارہ کیا۔

اس میں اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں شامی ڈیموکریٹک فورسز کے تحت کم عمر سپاہیوں کی بھرتی اور ان کے استحصال کا بتایا گیا ہے۔

ترکی کا کہنا تھا کہ شامی کرد عسکریت پسند جنہوں نے شدت پسند داعش گروپ کا مقابلہ کرنے والی ایس ڈی ایف کی مدد کی تھی، ان کا تعلق ان کرد جنگجوؤں سے تھا جو 3 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ترکی کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں اور انہیں دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: 'کم عمر سپاہیوں کی بھرتی کی امریکی فہرست' میں پاکستان کی بے بنیاد شمولیت مسترد

امریکا نے پاکستان اور ترکی کو چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ (کم عمر سپاہیوں کی فوج میں بھرتی) کی فہرست میں شامل کیا ہے جس کے نتیجے میں فوجی امداد اور امن پروگراموں میں شرکت کے حوالے سے سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔

یہ پہلا موقع تھا جب کسی نیٹو اتحادی کو اس طرح کی فہرست میں رکھا گیا تھا۔

یو ایس چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ (سی ایس پی اے) کے تحت سالانہ بنیادوں پر غیر ملکی حکومتوں کی ایک فہرست شائع کی جاتی ہے جس میں پچھلے سال (یکم اپریل 2020 سے 31 مارچ 2021) کے دوران کم عمر سپاہیوں کو بھرتی یا استعمال کیا گیا ہے۔

اس سلسلے میں جن اداروں کا جائزہ لیا گیا ان میں مسلح افواج، پولیس، دیگر سیکیورٹی فورسز اور حکومت کا تعاون کرنے والے مسلح گروپ شامل ہیں۔

2021 کی کم عمر سپاہیوں کی فوج میں بھرتی کرنے والے ممالک کی فہرست میں افغانستان، برما، کانگو، ایران، عراق، لیبیا، مالی، نائیجیریا، پاکستان، صومالیہ، جنوبی سوڈان، شام، ترکی، وینزویلا اور یمن کی حکومتیں شامل ہیں۔

پاکستان نے بے بنیاد شمولیت مسترد کردی

گزشتہ روز دفتر خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکا کی جانب سے کسی بھی سرکاری ادارے سے مشاورت نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں جس کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان نے نہ تو کسی غیر ریاستی مسلح گروہ کی حمایت کی اور نہ ہی کسی ادارے نے کم عمر فوجی جوانوں کو بھرتی یا ان کا استعمال کیا، دہشت گرد تنظیموں سمیت غیر ریاستی عناصر اور مسلح گروہوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا ہے اور پاکستان قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی کم عمر سپاہی بھرتی کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں شامل

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ہم نے پچھلے ایک سال کے دوران اس سلسلے میں متعدد قانون سازی اور انتظامی اقدامات اٹھائے ہیں جس میں کم عمر افراد کی انسانی اسمگلنگ، جبری بھرتی اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے خلاف ایکٹ، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا نیشنل ایکشن پلان 25-2021 اور انسانی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے کارروائیاں کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں اور استعداد میں اضافے کے لیے تعاون جیسے عوامل شامل ہیں۔

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان نے نہ تو کسی غیر ریاستی مسلح گروہ کی حمایت کی اور نہ ہی کسی ادارے نے کم عمر فوجی جوانوں کو بھرتی یا ان کا استعمال کیا، دہشت گرد تنظیموں سمیت غیر ریاستی عناصر اور مسلح گروہوں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو تسلیم کیا گیا ہے اور پاکستان قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس لعنت سے لڑنے کے لیے پرعزم ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم نے پچھلے ایک سال کے دوران اس سلسلے میں متعدد قانون سازی اور انتظامی اقدامات اٹھائے ہیں جس میں کم عمر افراد کی انسانی اسمگلنگ، جبری بھرتی اور مہاجرین کی اسمگلنگ کے خلاف ایکٹ، وفاقتی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کی جانب سے مشترکہ طور پر تیار کیا گیا نیشنل ایکشن پلان 25-2021 اور انسانی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے کارروائیاں کرنے والے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں اور استعداد میں اضافے کے لیے تعاون جیسے عوامل شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا نے پاکستان سمیت 9 ممالک کو مذہبی آزادی کی خلاف ورزی فہرست میں شامل کردیا

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے امریکا میں متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی آئی پی رپورٹ میں کی جانے والی بے بنیاد دعوؤں خصوصاً کم عمر نوجوان کی فوج میں بھرتی کی فہرست میں پاکستان کی غیرضروری شمولیت پر نظرثانی کرے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ، جبری بھرتی اور کمر عمر نوجوانوں کو استعمال کرنے والے مسلح گروہوں کی حمایت کے سلسلے میں عائدک یے گئے الزامات پر بھی 'معتبر معلومات' فراہم کی جائے گی۔

اس میں کہا گیا ہے کہ اس موضوع پر پاکستان کے خیالات اور نقطہ نظر کے حوالے سے امریکی حکام کو آگاہ کیا گیا ہے اور پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تعمیری بات چیت کے لیے دو طرفہ ذرائع کے ذریعے امریکی حکومت سے مذاکرات جاری رکھے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں