کورونا کی چوتھی لہر کا خدشہ، حکومت پنجاب کو متعدد مسائل کا سامنا

10 جولائ 2021
پنجاب میں اب تک 86 لاکھ افراد کورونا ویکسین لگائی گئی ہے— فائل فوٹو؛ اے ایف پی
پنجاب میں اب تک 86 لاکھ افراد کورونا ویکسین لگائی گئی ہے— فائل فوٹو؛ اے ایف پی

لاہور: کووِڈ 19 کی چوتھی لہر کے خطرے کے تناظر میں حکومتِ پنجاب کو کورونا ویکسینیشن کا عمل میں سست روی، ائیر پورٹ پر مسافروں کی مناسب اسکریننگ کے فقدان جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل ہارون جہانگیر نے ضلعی صحت انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ کورونا وائرس کی چوتھی لہر سے بچنے کے لیے کاروباری شعبوں پر خاص توجہ دیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تمام اضلاع کو ویکسین کی بلا تعطل فراہمی کی یقین دہائی کروائی گئی ہے، ساتھ ہی تشویش کا اظہار کیا کہ متعدد اضلاع ویکسین کی پہلی خوراک کے یومیہ ہدف سے بہت پیچھے ہیں۔

ہارون جہانگیر کا کہنا تھا کہ ضلعی کمشنرز کی اتفاق رائے سے پہلے ہی ویکسینیشن کا ہدف مقرر کردیا گیا تھا، پنجاب جو کہ پاکستان کی 50 فیصد آبادی پر مشتمل صوبہ ہے، یہاں ویکسینیشن نا ہونے پر کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا خطرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے تمام نجی اداروں کے ملازمین، بشمول دکاندار، اور جو افراد مارکیٹوں، ہوٹلز، ریسٹورینٹس، ڈھابوں، بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشنز پر کام کررہے ہیں، ان کی ویکسینیشن کی تجویز دی۔

ڈی جی ہیلتھ نے تمام اضلاع میں ابلاغ عامہ کی بھرپور مہم چلانے پر زور دیا ہے، جس میں اعلانات، بینرز اور مقامی رہنماؤں پر مشتمل بورڈز شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا کی عام علامات بھی مختلف

دوسری جانب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں ویکسینیشن کا عمل تاحال نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مقرر کردہ ہدف تک نہیں پہنچ سکا، جس کے مطابق 18 سال سے زائد عمر کے ایک کروڑ 20 افراد کو 30 جون تک ویکسینیشن لگائی جانی تھی۔

تاہم پنجاب میں اب تک 18سال سے زائد عمر افراد کے 86 لاکھ افراد کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی گئی ہیں۔

گزشتہ روز 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب میں کورونا کے 206 مثبت کیسز رپورٹ ہوئے، یہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سب سے زیادہ کیسز ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صوبے میں وائرس بتدریج پھیل رہا ہے۔

اس پیش رفت سے باخبر ذرائع کے مطابق راولپنڈی میں بھارتی ڈیلٹا قسم کی موجودگی انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر غیر مؤثر انتظامات کو ظاہر کرتی ہے جہاں بیرونِ ملک سے کورونا سے متاثرہ افراد با آسانی آرہے ہیں، جو کہ مقامی آبادی کے لیے بھی خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا کیسز سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ائیر پورٹ پر صحت کی سہولیات کا فقدان ہے اور مسافروں کی مؤثر اسکریننگ نہیں کی جارہی۔

عہدیدار نے کہا کہ پنجاب کے صحت حکام نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی ذمہ داری وفاقی حکومت پرعائد کردی ہے، محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ انٹر نیشنل ائیر پورٹس پر حکومت ایس او پیز کی پاسداری کو یقینی نہیں بنا رہی۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ زیر تفتیش ہے کہ کس طرح ڈیلٹا وائرس راولپنڈی پہنچا اور اس سنگین غفلت کا ذمہ دار کون ہے۔

مزید پڑھیں : 'پنجاب میں کورونا وائرس کی مختلف اقسام موجود ہیں'

حکام کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کی وجہ سے بھارت میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی تھیں، مقامی انتظامیہ نے پڑوسی ملک میں ہونے والی تباہ کاریوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔

پروینشل پبلک ہیلتھ ریفرنس لیباٹری کی سربراہ عندلیب حنیف کے ملازمت کے لیے اچانک بیرون ملک چلے جانے پر ہیلتھ کئیر کے محکموں مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ تقریباً ایک ماہ کے عرصے سے دفتر نہیں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ عندلیب حنیف نے اپنی غیر حاضری کے حوالے سے ہیلتھ انتنظامیہ کو آگاہ نہیں کیا، ادارے کی جانب سے انہیں شو کاز نوٹس جاری کیا گیا ہے(جس کی نقل ڈان کے پاس دستیاب ہے) اور اس میں میں ان سے اپنا مؤقف دینے کو کہا گیا ہے۔

محکمے نے انہیں خبردار کیا ہے کہ نوٹس کا جواب نہ دینے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

محکمہ صحت کی جانب سے مالیکیولر بائیولوجیسٹ ڈاکٹر حسنین جاوید کو پی پی ایچ آر ایل کا نیا سربراہ مقرر کردیا ہے۔


یہ خبر 10 جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں