وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان قیادت سے ملک کے اندر جلد سیاسی حل پر اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد اس طرح کے اقدامات سے امن و استحکام آئے گا۔

ترجمان دفترخارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے دوشنبے میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر افغانستان کے وزیر خارجہ حنیف آتمر سے غیر رسمی ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا عالمی برادری سے برابری کی بنیاد پر ویکسین کی فراہمی کا مطالبہ

بیان میں کہا گیا کہ وزیرخارجہ نے افغان ہم منصب کو افغانستان میں امن اور استحکام اور متحدہ افغانستان کے لیے پاکستان کے تعاون کا اعادہ کیا۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ افغان قیادت کو اس تاریخی موقعے کو جانے نہیں دینا چاہیے اور افغان مسئلے کے حل کے لیے بین الاقوامی اتفاق رائے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے واضح سیاسی حل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے افغانستان میں بدترین کشیدگی پر تشویش کااظہار کیا جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے زور دیا کہ کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور مؤثر جنگ بندی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ منفی بیانات سے افغان امن عمل کے لیے پاکستان کے مثبت اقدامات دھندلائے نہیں جاسکتے اور الزام تراشی سے خطے کا فائدہ نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے اپنے افغان ہم منصب پر زور دیا کہ پاک-افغان ایکشن منصوبہ برائے امن و استحکام (اے پی اے پی پی ایس) سمیت طے شدہ ادارہ جاتی طریقہ کار کے تحت تمام شکایات کا جواب دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام آباد میں اے پی اے پی پی ایس کے جائزہ اجلاس کی میزبانی کے لیے پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امن عمل میں پاکستان کی ’ڈکٹیشن‘ قبول نہیں کریں گے، افغان طالبان

دفترخارجہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کی حمایت کرتا ہے جس سے خطے میں امن کی صورت میں فائدہ ہوگا، جس میں معاشی استحکام اور علاقائی رابطہ کاری شامل ہے۔

ملاقات کے بعد ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مستقبل کا راستہ افغان قیادت کے پاس ہے، جن کے لیے لچک ضروری ہے تاکہ مذاکرات سے حل نکالا جائے اور الزام تراشی امن عمل کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہ تو پاکستان، نہ عالمی برادری اور نہ ہی افغانستان کے عوام ایک اور خانہ جنگی نہیں چاہتے۔

وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا مستقبل آپس میں جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مل کر کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں، جس سے ہمیں علاقائی رابطہ کاری اور عوامی خواہشات کے مطابق تعلقات میں مدد ملے گے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے افغان ہم منصب سے اسلام آبادمیں مشترکہ کاؤشوں کو جاری رکھنے کے لیے ملاقات کی میزبانی کے لیے پرعزم ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں