امریکا کے ساتھ تعلقات کیلئے نئے روڈ میپ کو حتمی شکل دی جارہی ہے، ڈاکٹر معید یوسف

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2021
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے مابین کثرت سے اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوں گے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے مابین کثرت سے اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوں گے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع و قومی سلامتی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ وسیع تر بنیادوں پر تعلقات کے لیے ایک نئے روڈ میپ کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن سے تعلقات کا دائرہ افغانستان کی حدود سے آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے امریکا کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا

معید یوسف اور ان کے امریکی ہم منصب جیک سلیوان نے مئی میں ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے تعلقات کی بحالی اور اقتصادی تعاون پر اتفاق کیا تھا۔

ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ان کی توجہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے قابل لائحہ عمل پر ہے، کامراس اور ٹریڈ، سرمایہ کاری، ویکسین کی تیاری، موسمیاتی تبدیلی، دفاعی شعبے اور علاقائی معاشی رابطے کو فروغ دینے پر مشتمل روڈ میپ ہے۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے مابین کثرت سے اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوں گے۔

افغانستان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ طالبان پہلے کے مقابلے میں زیادہ پختہ اور خود سر ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے تعلقات کے جائزے کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد طالبان نے جو علاقائی فائدہ حاصل کیا ہے وہ طاقت کے استعمال کے ذریعے نہیں تھا بلکہ مایوسی کا شکار افغان فوجی ان کے سامنے ہتھیار ڈال رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی افغانستان کے بارے میں پالیسی بالکل واضح ہے کہ ایک جامع سیاسی تصفیے کے ساتھ افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھی افغانستان کے ممکنہ بحران خصوصاً مہاجرین کی نئی آمد کے بارے میں پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے الزامات کے خلاف سینیٹ کی پالیسی گائیڈ لائنز منظور

پاکستان کو خدشہ ہے کہ اگر تشدد میں اضافہ ہوا تو 70 ہزار مہاجرین کا سامنا ہو سکتا ہے۔

پاک ۔ بھارت تعلقات کے بارے میں ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ واپس لے کر دوطرفہ مذاکرات کا آغاز کرے۔

اجلاس کی صدارت کرنے والے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ کمیٹی، قومی سلامتی کے معاملے پر بھی اپنے خیالات اور آرا پیش کرے گی تاکہ حکومت پالیسی تشکیل دیتے وقت ان پر بھی غور کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں