15 چینی عہدیدار داسو واقعے کی تحقیقات کا حصہ ہیں، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2021
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا ہے کہ داسو واقعے کی تحقیقات میں 15 چینی عہدیدار بھی شامل ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان میں موجود اپنے لوگوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کی استدعا کی، جس پر ہم نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چین ہمارا سب سے قریبی دوست ہے، وزیر اعظم نے آئندہ روز وزیر خارجہ کو چین جانے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے وزارت داخلہ کو بھی کہا ہے کہ چینی افراد کی سیکیورٹی کو مزید یقینی بنائیں‘۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ چین سے 15 رکنی ٹیم گزشتہ روز یہاں آئی ہے جس نے ایڈیشنل سیکریٹریز اور دیگر کے ہمراہ جائے حادثہ کا دورہ کیا۔

مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ حکومت، چین کو یقین دلاتی ہے کہ ہم پاک۔چین دوستی کے دشمنوں کو کسی صورت معاف نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی لازوال ہے اور اس پر کسی قسم کا فرق نہیں پڑ سکتا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ چین کے وزیر داخلہ نے چینی صدر کی ہدایت پر مجھ سے رابطہ کیا اور میں نے وزیر اعظم کی ہدایت اور پاکستانی حکومت اور قوم کے جذبات کو ان تک پہنچایا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات حتمی مراحل میں ہیں، پاکستان کے اعلیٰ ترین ادارے اس کی تحقیقات کر رہے ہیں اور چینی تفتیش کار بھی اس میں شامل ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے چین اور چینی وزارت داخلہ کو اعتماد میں لیا ہوا ہے اور جیسے جیسے معلومات حاصل ہوتی ہیں ہم ان سے شیئر کرتے رہتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا چینی ہم منصب کو ٹیلی فون، داسو واقعے کی مکمل تحقیقات کی یقین دہانی

شیخ رشید نے کہا کہ ’دہشت گردوں نے کوئٹہ میں بھی سازش کرنے کی کوشش کی تھی، داسو میں یہ سازش میں کامیاب ہوئے تاہم ان کی یہ کامیابی عارضی ہے کیونکہ پاکستان کے چین سے تعلقات ہمالیہ سے بھی بلند ہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے ساتھ افغان صدر اشرف غنی کی ملاقات کے حوالے سے وزارت خارجہ بہتر بریفنگ دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ افغانستان میں امن ہو۔

جعلی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے اجرا کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جعلی پاس پورٹ جاری کرنے میں ملوث 8 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے اور 19 کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں ہدایت جاری کردی گئی ہیں اور جعلی شناختی کارڈ رکھنے والوں کو نکالنے کے لیے خصوصی وقت دیا جائے گا، تاکہ انہیں بغیر کسی جرمانے کے واپس جانے کا موقع مل سکے۔

انہوں نے بتایا کہ ’پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعظم کے ہمراہ آزاد کشمیر جاؤں گا اور امید ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوگی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آزاد کشمیر کے انتخابات کے دوران ہم سے جتنی سیکیورٹی مانگی گئی ہے ہم نے فراہم کی ہے اور اگر وہ مزید مطالبہ کریں گے تو ہم وہ بھی بھیجیں گے‘۔

مزید پڑھیں: داسو واقعے کی ابتدائی تفتیش میں بارودی مواد کی موجودگی کی تصدیق ہوگئی،فواد چوہدری

پاک ۔ افغان سرحد پر سیکیورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سرحد کے تمام امور پر وزارت داخلہ کی نظر ہے، ادارے سرحد پر ہر قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں تاہم اب تک کسی قسم کا کوئی ایسا واقعہ نہیں ہوا جس کا نوٹس لیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان میں مداخلت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا تاہم وہ بھول چکے ہیں کہ یہ 1979 والا پاکستان نہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان نے 'ڈو مور' کے جواب میں 'نو مور' کہہ دیا ہے، پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اپنی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ایسی ہے کہ اسے کوئی نظر انداز نہیں کر سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں