افغان سفیر کی طلبی کے بعد پاکستان نے 'مشاورت' کیلئے اپنے سفیر کو واپس بلالیا

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2021
پاکستانی سفیر، سیکریٹری خارجہ سے ملاقات میں تبادلہ خیال کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی سفیر، سیکریٹری خارجہ سے ملاقات میں تبادلہ خیال کریں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان سفیر کی بیٹی سے متعلق پیش آئے واقعے پر افغان حکومت کی جانب سے اپنے سفیر کو واپس طلب کرنے کے بعد حکومتِ پاکستان نے افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر کو 'مشاورت' کے لیے واپس بلالیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق کابل میں تعینات پاکستان کے سفیر منصور احمد خان مشاورت کے لیے اتوار کی شام اسلام آباد پہنچے تھے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ پاکستانی سفیر کو افغان سفیر کی بیٹی کے واقعے پر مشاورت کے لیے بلایا گیا اور اس سلسلے میں وہ آج دفتر خارجہ میں سیکریٹری خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے اپنا سفیر، سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا لیا

دفتر خارجہ کے مطابق افغان سفیر اور سینئر سفارتی عملے کو کابل واپس بلانے کے معاملہ پر غور کیا جائے گا۔

دفتر خارجہ نے بیان میں بتایا کہ ملاقات میں افغانستان حکومت کی طرف سے سفیر اور سینئر سفارتی عملہ واپس کابل بلانے سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور مجوزہ افغان امن کانفرنس پر پیش رفت پر مشاورت بھی ہوگی۔

وزیر خارجہ کی افغان ہم منصب سے گفتگو

پاکستان میں افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان ہم منصب محمد حنیف آتمر کو ٹیلی فون کر کے 16 جولائی کو پیش آئے واقعے کے سلسلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اب تک اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغان وزیر خارجہ کو یقین دلایا کہ حکومت پاکستان ملزمان کی جلد گرفتاری اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزارتِ خارجہ مروجہ سفارتی روایات سے بخوبی آگاہ ہے اور افغان ہم منصب کو بتایا کہ پاکستان میں قائم افغان سفارتخانے اور قونصلیٹ کی سیکیورٹی میں مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد، وزیر اعظم کی ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ افغان حکومت، پاکستان کی جانب سے کی جانے والی سنجیدہ کاوشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے افغان سفیر اور سینئر سفارتکاروں کو پاکستان سے واپس بلانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔

دوسری جانب افغان وزیر خارجہ محمد حنیف آتمر نے اس واقعے کی تحقیقات میں ذاتی دلچسپی لینے پر وزیر اعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا اور سفارت خانے اور قونصلیٹ کی سیکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے وزیر خارجہ کی کاوشوں کو سراہا۔

افغان وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ افغانستان، پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور اس کے استحکام کے لیے پر عزم ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے دورانِ گفتگو دو طرفہ دلچسپی کے امور پر روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ

خیال رہے کہ افغان سفیر نجیب اللہ علیخیل کی بیٹی سلسلہ کو اسلام آباد کے کمرشل علاقے سے مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ: 'کَڑیاں ملا رہے ہیں جلد صورتحال دنیا کے سامنے لائیں گے'

خاتون کے بیان کے مطابق وہ اسلام آباد کے بلیو ایریا میں قائم ایک بیکری سے ٹیکسی کے ذریعے گھر واپس آرہی تھیں کہ ڈرائیور نے ایک اور شخص کو ٹیکسی میں بٹھا لیا جس نے انہیں زبانی اور جسمانی طور پر بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔

بعدازاں انہیں سڑک کنارے بے ہوشی کے عالم میں چھوڑ دیا گیا تھا اور ان کی میڈیکل رپورٹ میں بھی جسمانی تشدد کی تصدیق ہوگئی۔

اس واقعے کی تحقیقات سے آگاہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اغوا کار کی بیٹی نے مبینہ طور پر اپنے اغوا کے بارے میں جو کچھ بتایا وہ پولیس کو دیے گئے ان کے بیان سے مختلف تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کے شواہد ہیں کہ خاتون مبینہ اغوا سے قبل راولپنڈی اور دامن کوہ گئیں حالانکہ انہوں نے اس بات سے انکار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں