افغانستان نے پاکستان سے اپنا سفیر، سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا لیا

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2021
افغان حکومت کے مطابق ایک وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا—فائل/فوٹو: ڈان
افغان حکومت کے مطابق ایک وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا—فائل/فوٹو: ڈان

افغانستان نے اسلام آباد میں سفیر کی بیٹی کے ‘اغوا’ کے بعد اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو واپس بلا لیا۔

افغانستان کی وزارت خارجہ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ‘پاکستان میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد افغان قیادت نے اپنے سفیر اور سینئر سفارت کاروں کو پاکستان سے واپس بلا لیا’۔

یہ بھی پڑھیں: افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد، وزیر اعظم کی ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت

بیان میں کہا گیا کہ ‘اغوا کاروں کی گرفتاری اور ٹرائل سمیت سیکیورٹی خدشات دور کرنے کیے جانے تک’ سفیر کو واپس بلایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کا ایک وفد جائزہ لینے، کیس کی پیروی کرنے اور تمام متعلقہ امور کے حوالے سے جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا اور ‘اس کے نتائج کی بنیاد پر مطلوبہ کارروائی کی جائے گی’۔

خیال رہے کہ دو روز قبل افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد ان پر تشدد کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی صاحبزادی سلسلہ علی خیل کو دارالحکومت اسلام آباد میں نامعلوم افراد نے اغوا کرنے کے بعد کئی گھنٹے تک تشدد کا نشانہ بنایا۔

جس کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں افغان سفیر کی بیٹی پر اسلام آباد میں تشدد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس پریشان کن واقعے کی اطلاع کے فوری بعد اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کو بہتر کیا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے اور گرفتاری کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ: 'کَڑیاں ملا رہے ہیں جلد صورتحال دنیا کے سامنے لائیں گے'

بعدازاں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے بھی معاملے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے انہیں ہدایت کی ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نے انہیں یہ بھی کہا کہ اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر حقائق منظر عام پر لانے اور 48 گھنٹوں کے اندر ملزموں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی جائے۔

شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیف سٹی کیمروں اور فوٹیجز کی مدد سے افغان سفیر کی بیٹی کی نقل و حرکت کی معلومات اکٹھی کی گئی ہیں اور صرف ایک کڑی ملنا باقی ہے جس کے بعد یہ گتھی سلجھ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کی بیٹی گھر سے پیدل نکل کر مارکیٹ پہنچیں جہاں سے ٹیکسی لے کر وہ خریداری کے لیے کھڈا مارکیٹ اتریں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ معلومات ہمیں سیف سٹی کے کیمروں اور ویڈیوز کے ذریعے ملی ہیں، کھڈا مارکیٹ سے خاتون نے ایک اور ٹیکسی لی جو ہماری فوٹیج کے مطابق راولپنڈی جاتے ہوئے دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں خاتون کو جس شاپنگ مال کے باہر ٹیکسی نے اتارا اس کی بھی فوٹیج موجود ہے، بعدازاں دامن کوہ سے انہوں نے تیسری ٹیکسی لی اور ہمارے پاس اسی چیز کا گیپ ہے کہ یہ راولپنڈی سے دامنِ کوہ کیسے پہنچیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ دامنِ کوہ سے تیسری ٹیکسی کے ڈرائیور سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے جس کے فون سے انہوں نے افغان سفارتی اہلکار کو فون کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں