افغان سفیر کی بیٹی کا مبینہ اغوا: نتیجے کے قریب پہنچ چکے ہیں، وزیر خارجہ

21 جولائ 2021
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم داسو واقعے کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم داسو واقعے کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کیس میں نتیجے کے قریب پہنچ چکے ہیں، تاہم تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے افغان سفیر اور ان کی صاحبزادی کا تعاون درکار ہے۔

ملتان میں نماز عید کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'افغان سفیر کی بیٹی کی تسلی کے مطابق ایف آئی آر درج کی گئی، افغان سفیر کی بیٹی جن ٹیکسیوں میں بیٹھی ان کے ڈرائیورز کے بیانات ریکارڈ کیے، 700 گھنٹوں کی فوٹیج کا جائزہ لیا گیا اور 250 کے قریب افراد سے پوچھ گچھ کی گئی'۔

انہوں نے کہا کہ 'تاہم اب ہم نتیجے کے قریب پہنچ چکے ہیں اور تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے افغان سفیر اور ان کی صاحبزادی کا تعاون درکار ہے اور ہم نے فون ڈیٹا کی جو رسائی مانگی ہے وہ ہمیں فراہم کی جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم کچھ پوشیدہ نہیں رکھنا چاہتے اور نہیں چاہتے کہ پاکستان کے مخالفین اس معاملے کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کریں اور افغانستان اور پاکستان کے تاثر کو متاثر کریں'۔

مزید پڑھیں: افغان سفیر کی طلبی کے بعد پاکستان نے 'مشاورت' کیلئے اپنے سفیر کو واپس بلالیا

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'میں نے افغان ہم منصب حنیف اتمر سے ٹیلی فونک گفتگو میں انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا اور گزارش کی کہ سفیر واپس بلانے کے معاملے پر نظرثانی کریں، اس وقت افغانستان نازک صورتحال سے گزر رہا ہے ایسے میں افغان سفیر کی واپسی مناسب نہیں'۔

آزاد کشمیر کے انتخابات سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'اپوزیشن کے تحفظات کا اظہار سمجھ سے بالا تر ہے، آزاد کشمیر کی انتظامیہ مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم کو جوابدہ ہے، آزاد کشمیر میں (ن) لیگ حکومت کے سیٹ اَپ میں ہی انتخابات ہو رہے ہیں، دھاندلی کے خدشات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کا آزاد کشمیر حکومت پر عدم اعتماد ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ داسو ڈیم کے حوالے سے افواہیں پھیلائی جارہی ہیں، یہ افواہیں پاکستان کے دشمن پھیلاتے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو متاثر کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم واقعے کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں اور ان قوتوں کو بے نقاب کریں گے جو چین اور پاکستان کے تعلقات متاثر کرنا چاہتی ہیں، میں کل چین روانہ ہو رہا ہوں جہاں ایک، دو روز میں اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں ہوں گی۔

سعودی عرب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہم سعودی حکومت کے شکر گزار ہیں، انہوں نے تعاون کیا اور دوستی نبھائی اور وزیر اعظم کی درخواست پر انہیں رہا کیا ہے، افواہ تھی کہ پاک ۔ سعودیہ تعلقات خراب ہوئے جبکہ ایسا نہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تخریب کاری کیلئے استعمال کیا، شاہ محمود قریشی

افغان امن کانفرنس ملتوی کرنے کے متعلق انہوں نے کہا کہ 'کانفرنس ملتوی کرنے کی پہلی وجہ افغان صدر اشرف غنی کی مصروفیات تھیں، جبکہ دوحہ میں مذاکرات کا دور چل رہا ہے جس میں شریک کئی مہمانوں کی امن کانفرنس میں شرکت ممکن نہیں تھی’۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ 'افغان امن عمل میں بھارت کا کردار رخنہ ڈالنے کا ہے، وہ امن کے عالمی ایجنڈے میں رکاوٹ ہے اور افغانستان کی زمین استعمال کرنا چاہتا تھا، افغانستان کے مسئلے پر بھارت کا منفی رویہ خطے کے استحکام کے لیے مناسب نہیں ہے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے بیان نے بلی تھیلے سے باہر نکال دی ہے، اب وہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں رکھوانے میں بھارت کا ہاتھ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے اور ریاستی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، بھارت کو عالمی سطح پرمسلسل ناکامی کا سامنا ہے، وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں