افغان سینئر عہدیداروں کے ‘احمقانہ’ بیانات سے ان کی سبکی ہورہی ہے، معید یوسف

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2021
معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اپنے کوششیں جاری رکھے گا—فائل/فوٹو:اے ایف پی
معید یوسف نے کہا کہ پاکستان اپنے کوششیں جاری رکھے گا—فائل/فوٹو:اے ایف پی

قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے) ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ افغانستان کے سینئر عہدیداروں کے ‘احمقانہ بیانات’ سے خود افغانستان کی سبکی ہورہی ہے اور یہ عہدیدار جان بوجھ کر پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں معید یوسف نے کہا کہ ‘پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی حل کے لیے سہولت کاری جاری رکھنے کے لیے بدستور پرعزم ہے’۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان کی موجودہ صورتحال کا الزام پاکستان پر دھرنا انتہائی ناانصافی ہے'

انہوں نے کہا کہ ‘اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے ہماری کوششیں جاری رکھنے کے لیے حال ہی میں صدر اشرف غنی سے ملاقات پر اتفاق کیا تھا’۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ‘کابل میں چند بگاڑ پیدا کرنے والے عناصر کی جانب سے تلخ اور غلط بیانات، جو بدقسمتی سے ہمارے افغان بہن بھائیوں پر بطور سینئر عہدیدار کے مسلط ہیں اور مسلسل دوطرفہ تعلقات خراب کی کوشش کر رہے ہیں، جس کا مقصد اپنی ناکامیوں سے توجہ سے ہٹانا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘افغانستان کو روزانہ اس طرح کے احمقانہ بیانات سے شرمندہ کیا جا رہا ہے، افغانوں کو یقین ہونا چاہیے کہ ہر کوئی ان بگاڑنے والے عناصر کے مذموم ایجنڈے کو دیکھ سکتا ہے’۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے تعاون پر شرپسند عناصر کے اثرات پڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں وسطی اور جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے منعقدہ کانفرنس میں خطاب کے دوران افغان صدر اشرف غنی کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کسی بھی ملک نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے پاکستان سے زیادہ کوششیں نہیں کیں، افغانستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا الزام پاکستان پر دھرنا انتہائی ناانصافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'غیر ذمہ دارانہ بیانات، بے بنیاد الزامات'، دفتر خارجہ کا افغانستان سے تحفظات کا اظہار

اسی طرح دفترخارجہ نے افغان نائب صدر امر اللہ صالح کے ان الزامات کی تردید کردی تھی کہ پاک فضائیہ نے اسپن بولدک کی سرحدی گزرگاہ سے طالبان کو پیچھے دھکیلنے کی کسی بھی کارروائی پر افغان سیکیورٹی فورسز کو باضابطہ وارننگ دی ہے-

امر اللہ صالح نے اپنے ایک متنازع بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ پاک فضائیہ کئی علاقوں میں طالبان کو فضائی مدد فراہم کررہی ہے۔

دفترخارجہ نے کہا تھا کہ اس طرح کے الزامات جنگ زدہ افغانستان میں افغان سربراہی اور افغانوں پر مشتمل حل میں کردار ادا کرنے کی پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو مجروح کررہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان، 'افغانستان میں امن کے لیے پر عزم ہے اور رکاوٹوں کے باجود اس مقصد کی جانب کوششیں جاری رکھے گا'۔

افغان نائب صدر کے متنازع بیان پر دفترخارجہ نے مزید کہا تھا کہ 'تاہم یہ ضروری ہے کہ اس اہم موقع پر تمام تر توانائیاں افغانستان میں شراکتی، وسیع بنیاد اور جامع سیاسی حل کے لیے صرف کی جائیں'۔

قبل ازیں دفترخارجہ نے 17 مئی کو بھیافغان طالبان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کے خلاف افغان صدر اشرف غنی کے 'غیر ذمہ دارانہ بیانات اور بے بنیاد الزامات' پر اپنے سنگین تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی طالبان کے خلاف کارروائی پر افغان فوج کو دھمکی دینے کے الزام کی تردید

ترجمان دفترخارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان نے اسلام آباد میں افغان سفیر کو سخت احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بے بنیاد الزامات سے اعتماد میں کمی آئے گی اور دونوں برادر ممالک کے درمیان ماحول خراب ہوگا اور افغان امن عمل کو آسان بنانے میں پاکستان کی جانب سے جو تعمیری کردار ادا کیا جا رہا ہے وہ نظرانداز ہوسکتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں