داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام دوبارہ شروع کرنے کیلئے کوششیں تیز

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2021
پاکستان نے 9 انجینئرز کی لاشیں چین روانہ کردیں — فوٹو: وائٹ اسٹار
پاکستان نے 9 انجینئرز کی لاشیں چین روانہ کردیں — فوٹو: وائٹ اسٹار

اسلام آباد: داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر کام دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کوششیں تیز ہوگئی ہیں اور واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے چینی سفیر نونگ رونگ سے ملاقات کی اور ڈیم کے تعمیراتی کام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعلامیہ کے مطابق ’ملاقات میں 14 جولائی کے واقعے کے تناظر میں داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کی تعمیر سے متعلق امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا‘۔

مزید پڑھیں: داسو ہائیڈرو پاور پلانٹ کے قریب ’حملے‘ میں 9 چینی انجینئرز سمیت 12 افراد ہلاک

پاکستان نے 9 انجینئرز کی لاشیں چین روانہ کردیں اور وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کا دورہ کر رہے ہیں۔

بیان کے مطابق چینی سفیر اور واپڈا کے چیئرمین نے جلد ہی منصوبے پر تعمیراتی کام دوبارہ شروع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

واپڈا چیئرمین نے چائنا گیزوبا گروپ کمپنی (سی جی جی سی) کے نائب صدر اور چیف ایگزیکٹو افسر سے بھی ملاقات کی اور منصوبے کی جگہ اور ماحول کو مزید محفوظ بنانے کی یقینی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ سانحہ داسو کے تناظر میں سول انتظامیہ، واپڈا اور سی جی جی سی نے باہمی مشاورت سے منصوبے پر تعمیراتی کام کو کچھ دن کے لیے معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ اس معاملے کو از سر نو ترتیب دیا جاسکے اور تعمیراتی کام دوبارہ شروع ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: 'داسو منصوبے کے پاکستانی ملازمین کی ملازمت کی تنسیخ کا نوٹفکیشن منسوخ ہوگیا'

خیال رہے کہ 14 جولائی کو زیر تعمیر 4 ہزار 300 میگاواٹ کے داسو ہائیڈرو پاور منصوبے پر تعمیراتی ٹیم کو لے کر جانے والی ایک کوچ بالائی کوہستان میں دھماکے کے بعد دریا میں جاگری تھی جس کے نتیجے میں 9 چینی، 4 مقامی افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔

دوسری جانب تحقیقات جاری ہونے کی وجہ سے داسو منصوبے پر کام کرنے والی چینی تعمیراتی کمپنی نے کچھ وقت کے لیے ڈیم منصوبے پر کام معطل کردیا تھا۔

علاوہ ازیں کمپنی نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ کمپنی کی جانب سے ورکرز کو نکالنے کا 16 جولائی کا فیصلہ متعلقہ حکام نے منظور نہیں تھا۔

اس نوٹس کے ذریعے اس قیاس آرائی کا خاتمہ ہوا جو منصوبے سے وابستہ 1800 پاکستانی ورکرز کی قسمت کے بارے میں ایک سابقہ نوٹی فکیشن کے اجرا کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔

مزید پڑھیں: 15 چینی عہدیدار داسو واقعے کی تحقیقات کا حصہ ہیں، شیخ رشید

تاہم عہدیدار نے بتایا کہ 14 جولائی کے بعد جائے وقوع کا دورہ کرنے والے چینی حکام نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ منصوبے پر ہر قیمت پر کام مکمل کیا جائے گا۔

قبل ازیں چینی حکومت کی جانب سے اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی وفد نے داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ پر اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز اور نئے سیکیورٹی منصوبے پر نظرِ ثانی کے لیے جائے وقوع کا دورہ کیا تھا۔

چینی تفتیش کاروں کے بارے میں ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ چینی وزارت خارجہ کے شعبے بیرونی سیکیورٹی امور کے ڈائریکٹر جنرل وو ویی، دیگر چینی عہدیداروں کے ہمراہ بالائی کوہستان کے ضلعی ہیڈ کوارٹر پہنچے اور وہاں سے بارسین گئے۔

ذرائع نے کہا تھا کہ چینی تفتیش کاروں نے بارسین کیمپ کے دورے کے موقع پر پاکستانی اور اپنے شہریوں سے پوچھ گچھ کی جبکہ مقامی پولیس، چینی تحقیقاتی ٹیم کے نتائج سے لاعلم نظر آئی۔

ایک پولیس افسر نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بتایا تھا کہ فوج، پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ وار محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے مشترکہ تحقیقات جاری ہیں لیکن ہمیں چینی تفتیش کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔

تفتیش سے متعلق ذرائع نے بتایا تھا کہ بس دھماکے میں استعمال ہونے والا مواد ایک 'گھریلو ساختہ ڈیوائس' تھی جس میں بال بیرنگز یا تیز دھار اشیا موجود نہیں تھیں جس کی وجہ سے اس سے صرف دھماکا ہوا اور بس کی سمت تبدیل ہوئی اور وہ دریا میں جاگری۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں