اراکین پارلیمنٹ نے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر اپلوڈ کرنے کو سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر آدمی کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہے اور ہمارے بچے غیر محفوظ ہوجائیں گے، اور وس موقف کی حکومت نے بھی حمایت کردی۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین تاج حیدر کی زیر صدارت پارلیمانی امور کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں انتخابی ترمیمی ایکٹ بل 2021 اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے معاملے پر غور کیا گیا۔

مزید پڑھیں: قائمہ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل منظور کرلیا

اجلاس کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات کا معاملہ آیا تو ارکان پھٹ پڑے اور ایسی تفصیلات اپلوڈ کرنے کے عمل کو خطرناک قرار دیتے ہوئے سیکشن 138 ختم کرنے کی تجویز دے دی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اثاثوں کی تفصیلات اپلوڈ کرنا ہمارے بچوں کے لیے رسک کا سبب بن سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تفصیلات اپلوڈ کرنے سے ارکان کی پرائیویسی ختم ہوجاتی ہے، آپ کیا چاہتے ہیں کہ لوگ آکر میرے بچوں کو اغوا کرلیں، ہر آدمی کے پاس انٹرنیٹ ہے ہر ایک ہمارے اثاثے دیکھ لے گا اور ہمارے بچے غیر محفوظ ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ہم خود کہہ رہے ہیں کہ آئیں ہمارے بچوں کو اغوا کریں۔

اس موقع کمیٹی کے دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو تفصیلات چاہیے تو الیکشن کمیشن سے لے سکتا ہے۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے ارکان کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تفصیلات اپلوڈ کرنے سے صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ ماضی میں فاٹا کے لوگوں کو افغانستان سے کالز آتی تھیں، جس پر کمیٹی کے چیئرمین تاج حیدر نے کہا کہ کراچی میں یہ عام بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا حکومت سے انتخابی ترمیمیِ بل پر اظہار تشویش

اس سے قبل مجوزہ ترامیم پر غور کیا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت الیکشن ٹریبیونل کا رکن صرف حاضر سروس اور ہائی کورٹ کا جج ہوگا جبکہ سیاسی جماعتیں خواتین کے ساتھ ساتھ معذور اور مخنث افراد کو رکن بنانے کو ترجیح دیں گی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مجوزہ ترمیم کے تحت الیکشن عملے کی جانب سے نتائج میں ردو بدل ثابت ہونے پر 6 ماہ کے بجائے 3 سال قید کی سزا ہو سکے گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ عجلت میں قانون سازی کے خلاف اپوزیشن کے انتباہ کے باوجود قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے الیکشن ایکٹ 2017 کی درجنوں شقوں میں ترمیم سے متعلق بل کی منظوری دے دی تھی۔

مجوزہ انتخابی اصلاحات قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے لیے نامزدگی فیس، حد بندی، انتخابی فہرستوں، سینیٹ انتخابات کے لیے اوپن رائے شماری، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی اور انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال سے متعلق ہیں۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ ہاؤس میں سیکیورٹی اقدامات، مہمانوں، مسلح گارڈز کے داخلے پر پابندی

انتخابات (ترمیمی) بل 2020 کو قومی اسمبلی میں 16 اکتوبر 2020 کو پیش کیا گیا تھا۔

اہم تجویز کردہ تبدیلیوں میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (سیکشن 11 (2)) کی مزید مالی خود مختاری، آبادی کے بجائے ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر حد بندی (سیکشن 17 اور 20)، حد بندی کی فہرستوں پر کسی بھی شخص کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل (سیکشن 21 (5)) شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں