اسلام آباد: غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے برساتی نالے اُبل پڑے

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
ہاؤسنگ اسکیموں اور دیگر مالکان نے سیکڑ سے گزرنے والے نالوں کو مزید تنگ کردیا — فوٹو: اے ایف پی
ہاؤسنگ اسکیموں اور دیگر مالکان نے سیکڑ سے گزرنے والے نالوں کو مزید تنگ کردیا — فوٹو: اے ایف پی

شہری اداروں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیرات پر ناقص ریگولیٹری جانج پڑتال کے نتیجے میں اسلام آباد میں بارش کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال میں 2 افراد ہلاک جبکہ 3 کاروں سمیت سیکڑوں موٹر سائیکلیں بہہ گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکٹر ای 11/2 میں غیر منظور شدہ میڈیکل کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک خاتون اور اس کا بچہ جاں بحق ہوگئے، جب نالے کا پانی گھر کی عقبی دیوار کو توڑ کر گھر کے تہہ خانے میں داخل ہوگیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں بارشوں سے سیلابی صورتحال

شہر کے وسط میں موجود ای 11 غیر مجاز بلند عمارتوں اور متعدد غیر قانونی کوآپریٹو رہائشی اسکیموں کا مرکز ہے لیکن کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان کے خلاف کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی گئی۔

دوسری طرف ہاؤسنگ اسکیموں اور دیگر مالکان نے سیکٹر سے گزرنے والے نالوں کو مزید تنگ کردیا، جس گلی میں متاثرہ مکان واقع ہے وہ ایک نالے پر تعمیر کیا گیا ہے۔

اس علاقے کے دورے کے دوران یہ بات نوٹ کی گئی کہ بظاہر یہ واقعہ شدید بارش (103 ملی میٹر) اور تنگ نالوں کے وجود کی وجہ سے پیش آیا ہے۔

سیکٹر ای 12 اور ڈی 12 سے گزرنے والا نالہ ناصرف اوپر سے بند ہے بلکہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیرات کی وجہ سے اس کو مزید تنگ کردیا گیا، 200 میٹر کے بعد سیکٹر ڈی 11 سے آنے والا نالہ پہلے سے ملتا ہے جس کے نتیجے میں ایک رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور اس طرح پانی باہر نکل جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسلادھار بارشوں سے اسلام آباد، راولپنڈی میں سیلابی صورتحال، 2 افراد جاں بحق

سیکٹر ای 11 کی شدید متاثرہ گلی کے رہائشی فرحان ظفر نے بتایا کہ فجر کی نماز پڑھنے کے بعد میں نے دیکھا کہ ہماری گلی میں سیلابی صورتحال تھی، میں نے بھاگنے کی کوشش کی لیکن گلی میں پانی کی وجہ سے میں ایسا نہیں کر سکا، یہ ایک خوفناک منظر تھا۔

خیال رہے کہ سیکٹر ای 11 میں ہونے والی اموات فرحان ظفر کے پڑوس میں ایک مکان میں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے چیخنے کی آوازیں سنی تو میں نے سوچا کہ میرے پڑوسی سیلاب کی وجہ سے پریشان ہیں، لیکن بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ بارش کا پانی ان کے گھر کے عقبی حصے سے ان کے تہہ خانے میں داخل ہو گیا تھا۔

ایک اور رہائشی چوہدری سعید نے کہا کہ ہم بے بس تھے، ہم نے سیلاب دیکھا جو کم از کم 3 کاریں اور کچھ موٹر سائیکلیں اپنے ساتھ لے گیا۔

انہوں نے بتایا کہ چند برس قبل سوسائٹی کی انتظامیہ نے نالے پر ایک سڑک بنائی تھی اور پھر وہ ایک ڈمپنگ سائٹ بھی بن گئی جہاں اہل محلہ گھر کا کچرا ڈال دیتے تھے۔

ریئل اسٹیٹ گولڑہ کو، جو سیکٹر ای 11 میں بھی آتا ہے، گولڑہ مزار کی موجودگی کی وجہ سے سابق صدر جنرل ایوب خان کے حکم سے ایکویزیشن سے استثنیٰ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی چھت سے بارش کا پانی داخل

لہٰذا سی ڈی اے نے اس سیکٹر کی ایکویزیشن نہیں کی لیکن شمالی پٹی کا نام دے کر ایک حصے کو ایف 11 اور ایف 12 میں زمین کی ایکویزیشن لوگوں کو الاٹ کردی۔

بعد ازاں لوگوں نے یہ زمین نجی ڈیولپرز کو فروخت کردی جنہوں نے سیکٹرز میں 5 رہائشی اسکیمیں تعمیر کیں جن میں میڈیکل کوآپریٹو، فیڈریشن کوآپریٹو، فیڈرل سروسز سوسائٹی، پولیس فاؤنڈیشن اور ملٹی پروفیشنل ہاؤسنگ سوسائٹی شامل ہیں۔

متعدد دیگر ڈیولپرز نے بھی ای 11 میں غیر مجاز کثیرالمنزلہ عمارتیں تعمیر کیں۔

سی ڈی اے کے ذرائع نے بتایا کہ میڈیکل، فیڈریشن اور سروسز کوآپریٹو ہاؤسنگ اسکیموں کے پاس منظور شدہ منصوبہ نہیں ہے اور شہری اداروں سے 'این او سی' بھی نہیں لی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل ہاؤسنگ اسکیم کا لے آؤٹ پلان منظور کرلیا گیا تھا لیکن خلاف ورزیوں کی وجہ سے اسے کئی سال قبل منسوخ کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں