سعودی سرمایہ کاروں کو سی پیک میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2021
ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ وزیرخارجہ بحرین کے دورے پر ہیں—فائل/فوٹو: اے پی پی
ترجمان دفترخارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ وزیرخارجہ بحرین کے دورے پر ہیں—فائل/فوٹو: اے پی پی

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے دورے کے موقع پر سعودی سرمایہ کاروں کو پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔

اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے شاہ محمود قریشی کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا اور اس دورے میں انہوں نے صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتیں کیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم سے سعودی وزیرخارجہ کی ملاقات، ‘تعلقات کی مزید بہتری کیلئے نئی راہیں تلاش کی جائیں’

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے سعودی ہم منصب کو آگاہ کیا، اس کے ساتھ ساتھ افغانستان اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورت حال پر بھی بریفنگ دی۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات کی گئی اور سی پیک میں سعودی سرمایہ کاروں کو دعوت دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ سطح کی مشاورتی کونسل کے ڈھانچے اور طریقہ کار پر بھی بات کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو پاکستانی کام کے لیے سعودی عرب واپس نہیں جاسکے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کے ساتھ پاکستانی ورکرز کے ویزے کے معاملے پر بھی بات کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بحرین کے دورے پر موجود ہیں جہاں دونوں ممالک نے تجارت اور کاروبار سمیت مشترکہ سرمایہ کاری پر اتفاق کیا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کی جہت وسیع کرنا چاہتا ہے، سعودی وزیر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے بحرین کے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے بھی ملاقات کی۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس سے قبل چین کا دورہ بھی کیا اور اس دورے میں کووڈ-19 سمیت باہمی تعاون کو فروغ دینے اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں پر کام مقررہ مدت میں مکمل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو درپیش مسائل پر بھی چینی حکام سے بات کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اسرائیلی جاسوسی کے سوفٹ ویئر پیگاسس کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں، جس کے ذریعے پاکستانیوں اور کشمیریوں کے فون کی جاسوسی کی گئی۔

بھارت کی جانب سے پاکستانیوں کی جاسوسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سمیت سیکڑوں صحافیوں اور دیگر افراد کے فون کی بھی جاسوسی کی گئی، اقوام متحدہ اس حوالے سے بھارت کے ان اقدامات پر آزادانہ تحقیقات کرائے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے ساتھ تعلقات مضبوط سے مضبوط تر ہوئے ہیں، دفتر خارجہ

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر قانونی طور پر آبادیاتی تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت بھی بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کونسل سمیت عالمی رپورٹس موجود ہیں۔

چین اور طالبان کے درمیان مذاکرات

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ چین اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی جہاں تک بات ہے تو چین کا خطے میں اہم کردار ہے جبکہ پاکستان نے ہمیشہ افغان مسئلے کے سیاسی حل کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان بین الافغان مذاکرات کے لیے کردار ادا کرتے رہے ہیں اور یہی وقت ہے کہ تمام توانائیاں افغان مسئلے کے سیاسی حل پر لگائی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جامع اور وسیع البنیاد سیاسی حل بہت ضروری ہے جبکہ خطے میں بھارت نے ہمیشہ اسپائلر کا کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اُمید ہے طالبان مشرقی ترکستان کی اسلامی تحریک کے خلاف کارروائی کریں گے، چین

افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی صاحبزادی کے معاملے میں تفتیش کا سلسلہ فوری شروع کیا گیا اور اس کے لیے سیکیورٹی کے 200 اہلکار استعمال کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ افغان سفیر اور ان کے خاندان کو تعاون کرنا ہوگا، پاکستان، افغانستان کے ساتھ جامع اور برادرانہ تعلقات پر یقین رکھتا ہے جبکہ بعض عناصر کے منفی بیانات کی کوئی حثیت نہیں ہے اور ان کو ہم سنجیدہ بھی نہیں لیتے۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 30 لاکھ افغان پناہ گزین ہیں اور ہم مزید افغان مہاجرین کی آمد کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم سمجھتے ہیں کہ افغان مہاجرین کو اب واپس جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین پر پاک-افغان ورکنگ گروپ بھی موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں