آنکھوں میں تبدیلیاں لانگ کووڈ کا اشارہ ہوسکتی ہیں، تحقیق

29 جولائ 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کووڈ کے متعدد مریضوں کو بیماری سے صحتیابی کے بعد بھی ہفتوں یا مہینوں تک مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

ایسے مریضوں کے لیے لانگ کووڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔

اب ترکی میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ لانگ کووڈ کے شواہد ممکنہ طور پر مریض کی آنکھوں میں موجود ہوسکتے ہیں۔

Necmettin Erbakan یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آنکھوں کے قرینے میں اعصاب کی کمزوری اور مخصوص مدافعتی خلیات کی تعداد بڑھنے سے لانگ کووڈ کی شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

تحقیق میں 40 ایسے کووڈ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو بیمار ہونے کے بعد چکھنے یا سونگھنے کی حسوں سے محرومی، سر چکرانے، اعضا سن ہونے یا اعصابی تکلیف جیسی علامات کا سامنا ہوا تھا۔

محققین کا کہنا تھا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ڈاکٹر مریضوں میں لانگ کووڈ کو آنکھوں کے مسائل سے شناخت کرسکتے ہیں اور اس سے ایسی تھراپیز تک رسائی کا ذریعہ کھل جائے گا جو اعصاب کی مرمت میں مددگار ثابت ہوگی۔

ایک تخمینے کے مطابق کووڈ 19 کا سامنا کرنے والے ہر 10 میں سے ایک مریض کو لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے، جو بیماری کو شکست دینے کے بعد 4 ہفتوں سے زیادہ تک مختلف علامات کا سامنا کرتے ہیں۔

سابقہ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ اعصابی کو پہنچنے والا نقصان ممکنہ طور پر لانگ کووڈ میں کردار ادا کرتا ہے۔

اس تحقیق میں اسی خیال کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے ہائی ریزولوشن امیجنگ لیزر تیکنیک کی مدد لی گئی اور آنکھوں کے قرینے میں اعصاب کو پہچنے والے نقصان اور مدافعتی خلیات کی تعداد کا جائزہ لیا گیا۔

یہ خلیات مدافعتی نظام کے اہم ترین ردعمل میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ سے جسم کے متعدد حصے متاثر ہوسکتے ہیں، تو یہ حیران کن نہیں کہ اس سے آنکھوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؛

انہوں نے کہا کہ اس تیکنیک کے ذریعے آنکھوں کا معائنہ کرنا ان تفصیلات کے ایک ٹکڑے طور پر استعمال کیا جاسکے گا جو لوگوں میں لانگ کووڈ کی تشخیص میں معاون ہوں گی۔

تاہم فی الحال ان نتائج سے حتمی نتیجہ نکالا نہیں جاسکتا۔

محققین کے مطابق ہماری تیکنیک صرف لانگ کووڈ کے لیے مخصوص نہیں، چونکہ یہ اعصاب کو نقصان کو پکڑا جاتا ہے تو یہ متعدد امراض کے لیے استعمال کی جاسکتی ہے، تاہم اگر اعصاب کو دیگر وجوہات کے باعث نقصان نہیں پہنچا تو ہم اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ لانگ کووڈ کا نتیجہ ہے۔

اس تیکنیک کو ذیابیطس سے بینائی میں آنے والی پیچیدگیوں کی تشخیص کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

یہ نئی تحقیق چند پہلوؤں سے محدود تھی، اس میں شامل افراد کی تعداد بہت کم تھی جبکہ اعصابی مسائل کی دت کے تعین کے لیے مختلف پیمانوں کی بجائے سوالنامے سے مد لی گئی تھی۔

محققین کے مطابق اس حوالے سے زیادہ تعداد میں مریضوں پر تحقیق کی ضرورت ہے۔

تحقیق میں شامل مریض کو کووڈ کو شکست دیئے ایک سے 6 ماہ ہوچکے تھے اور انہوں نے لانگ کووڈ کی علامات کا اظہار 28 سوالوں پر مشتمل فارم میں کیا۔

ان 40 افراد میں سے 22 کو 4 سے 12 ہفتے تک اعصابی علامات کا سامنا ہوا۔

اعصابی علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے آنکھوں کے معائنے میں اعصاب کے نقصان کو دریافت کیا گیا جبکہ مخصوص مدافعتی خلیات کی تعداد میں نمایاں حد تک اضافہ ہوا۔

وہ افراد جن کو اعصابی علامات کا سامنا نہیں تھا ان میں بھی کسی حد تک آنکھوں کے اعصاب کو زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا مگر مدافعتی خلیات کی تعداد صحت مندد افراد کے مقابلے میں زیادہ تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں