کوئٹہ: مغوی اے این پی رہنما ملک عبیداللہ کاسی کی لاش برآمد

اپ ڈیٹ 05 اگست 2021
مسلح اغوا کاروں نے اے این پی رہنما کو 26 جون کو کچلاک کے علاقے کٹیر سے اغوا کیا تھا۔ - فوٹو:غالب نہاد
مسلح اغوا کاروں نے اے این پی رہنما کو 26 جون کو کچلاک کے علاقے کٹیر سے اغوا کیا تھا۔ - فوٹو:غالب نہاد

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے کچلاک سے 26 جون کو اغوا ہونے والے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما ملک عبیداللہ کی لاش برآمد کرلی گئی۔

لیویز حکام کے مطابق مغوی اے این پی رہنما کی لاش ضلع پشین کی تحصیل سرانان کے شبو سر علاقے سے ملی ہے۔

اے این پی رہنما کی لاش کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پشین منتقل کردیا گیا جہاں پشین ڈسٹرکٹ سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم اللہ پٹھان نے بتایا کہ 'لاش تقریبا چار دن پرانی ہے'۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی اے این پی کے کارکنوں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی اور حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: اے این پی کے لاپتا رہنما اسد خان کی لاش برآمد

واضح رہے کہ مسلح اغوا کاروں نے اے این پی رہنما کو 26 جون کو کچلاک کے علاقے کٹیر سے اغوا کیا تھا۔

خاندانی ذرائع نے بتایا کہ اغوا کاروں نے عبید اللہ کاسی کی رہائی کے لیے تاوان کا مطالبہ کیا تھا تاہم خاندان نے تاوان کی رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے اے این پی رہنما ملک عبید اللہ کاسی کے قتل کی شدید مذمت کی۔

واقعہ کے بعد ایک بیان میں لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ’28 لاپتہ افراد واپس آگئے ہیں‘

واضح رہے کہ رواں سال فروری میں اے این پی کے لاپتا رہنما اسد خان اچکزئی کی گولیوں سے چھلنی لاش کلی نوسار کے علاقے سے برآمد کی گئی تھی۔

اسد خان 25 ستمبر 2020 کو اس وقت لاپتا ہوگئے تھے جب وہ اے این پی کے اجلاس میں شرکت کے بعد چمن سے کوئٹہ آرہے تھے۔

اس حوالے سے ڈپٹی انسپکٹر جنرل کوئٹہ پولیس اظہر اکرم کا کہنا تھا کہ پولیس نے اسد خان کے قتل کیس میں لیویز فورس کے ایک عہدیدار کو گرفتار کیا ہے۔

ڈی آئی جی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’کیس میں ملزم لیویز فورس کے ایک عہدیدار اسرار احمد کو سریاب روڈ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا، وہ اسد خان کے قتل اور ان کی کار میں ڈکیتی کے پیچھے ملوث ہے، (مزید یہ کہ) متوفی کی کار بھی اس کے قبضے سے برآمد کرلی گئی‘۔

انہوں نے بتایا کہ دوران تفتیش ملزم نے اسد خان سے کار چھینے اور انہیں قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

ڈی آئی جی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسد خان نے لیویز فورس کے عہدیدار کو لفٹ دی تھی جس نے کلی نوسار سے 10 کلومیٹر دور انہیں قتل کیا اور لاش کو ایک گہری کھائی میں پھینک دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں