لاہور: 4 بچیوں کے اغوا کے 5 ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

اپ ڈیٹ 05 اگست 2021
پولیس نے بازیاب لڑکیوں کو عدالت میں پیش کردیا—فوٹو: ڈان نیوز
پولیس نے بازیاب لڑکیوں کو عدالت میں پیش کردیا—فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی ضلعی عدالت نے ہنجروال سے 30 جولائی کو 4 لڑکیوں کے مبینہ اغوا میں ملوث 5 افراد کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے سے کردیا جبکہ دو خواتین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

لاہور ہنجروال پولیس نے ساہیوال سے گرفتار 2 خواتین سمیت 7 ملزمان اور بازیاب چاروں لڑکیوں کو ضلع کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ نعمان ناصر کے سامنے میں پیش کیا۔

مزید پڑھیں: لاہور سے لاپتا 4 بچیاں ساہیوال سے بازیاب، ملزم گرفتار

پولیس نے عدالت سے تفتیش اور گینگ کو بے نقاب کرنے کے لیے ملزمان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، جس پر عدالت نے 5 مرد ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے اس موقع پر ساہیوال سے بازیاب ہونے والی چاروں لڑکیوں کا میڈیکل کروانے کا حکم دے دیا اور لڑکیوں کے بیان کے لیے کل (6 اگست) کا دن مقرر کر دیا۔

عدالت نے ملزمان کو نوٹس جاری کر تے ہوئے کہا کہ ملزمان کی موجودگی میں بچیوں کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، پولیس کل ملزمان اور بچیوں کو عدالت میں پیش کرے۔

واقعے کا مقدمہ بازیاب ہونے والی دو لڑکیوں کے والد کی مدعیت میں تھانہ ہنجروال میں درج کیا گیا تھا۔

تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ ملزمان نے دوران تفتیش بڑے انکشافات کیے اور رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم کاشف نے لڑکیوں کو لاہور سے اغوا کیا اور شہزاد نے انہیں وصول کیا جبکہ ملزم شہزاد اپنی بیوی کے ساتھ مل کر لڑکیوں سے جسم فروشی کا کام کرواتا ہے۔

ملزم شہزاد کا ایک گھر لاہور جبکہ ساہیوال میں تین گھر ہیں، ملزم نعیم شہزاد ڈانس کا طریقہ سیکھاتا ہے اور لڑکیوں کو بڑی بڑی ڈانس پارٹیوں میں بھیجتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: چار روز سے لاپتا 4 بچیوں کا تاحال سراغ نہ لگ سکا

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ملزم آصف کی بیوی بیوٹی پارلر کا کام کرتی ہے اور بیوٹی پارلر کے ذریعے لڑکیوں کو جسم فروشی کے لیے استعمال کرتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم شہزاد پر ساہیوال میں بھی جسم فروشی کروانے کا مقدمہ درج ہے۔

لڑکیاں اپنے گھر نہیں جانا چاہتی ہیں، ڈی آئی جی انوسٹی گیشن

بعد ازاں لاہور پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ساہیوال سے بازیاب ہونے والے چاروں لڑکیاں اپنے گھر واپس نہیں جانا چاہتی، اسی لیے انہیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کے حوالے سے کردیا گیا ہے۔

لاہور میں ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملزم قاسم آگاہ تھا کہ پولیس موبائل فون اور سم کے ذریعے ان کا سراغ لگائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملزم قاسم نے ان بچیوں کو بہلا پھسلا کر ایک رات اپنے گھر میں رکھا اور اس دوران اپنے دوست شہزاد سے ان لڑکیوں کو فروخت کرنے کے لیے ڈیل کی اور ان کے گھر چوک یتیم خانہ کے قریب لے گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یکم اور 2 اگست کی درمیانی شب ملزمان قاسم اور شہزاد بچیوں کو ساہیوال لے جانے کے لیے نکلے، ان میں سے 3 لڑکیاں رکشہ ڈرائیور قاسم اور ان کی بیوی کے ساتھ بیٹھ کر ساہیوال گئیں۔

ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے بتایا کہ قاسم نے نعیم شہزاد عرف سونو کو لڑکیاں حوالے کیں، جس نے آگے مکروہ دھندے کے لیے انہیں ملزم آصف اور زینب کے گھر پہنچادیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم قاسم نے ایک لڑکی کو ایک لاکھ روپے کے عوض کار ڈرائیور شہزاد کو فروخت کردیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ لاہور پولیس نے سیف سٹی کیمرے اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اس چنگ چی رکشہ اور آٹو رکشے کا سراغ لگالیا، ہمارے علم میں یہ بات آگئی کہ لڑکیوں کے اغوا اور لے جانے میں ان رکشوں اور ڈرائیورز کا ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف مقامات پر ساری رات چھاپے مارے گئے اور اگلے روز بھی یہ سلسلہ جاری رہا اور 3 اگست کو ساہیوال پولیس نے ملزم شہزاد کے قحبہ خانے پر چھاپہ مارا جہاں سے 5 لڑکیاں برآمد ہوئیں۔

ڈی آئی جی شارق جمال نے بتایا کہ اس واقعے کا مقدمہ 669/21 کے تحت تھانہ غلہ منڈی ساہیوال میں درج ہوا، لاہور اور ساہیوال پولیس کے چھاپوں، میڈیا کی مسلسل توجہ اور رپورٹنگ کی بدولت ملزمان نے ایک نامعلوم شخص کے فون سے 15 پر کال کی۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں آٹھویں جماعت کی طالبہ کا اغوا کے بعد 'گینگ ریپ'

انہوں نے کہا کہ جس کے بعد ساہیوال پولیس نے لڑکیاں برآمد کرکے لاہور پولیس کے حوالے کردیا اور لاہور پولیس نے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا اور اس وقوعہ کے جتنے بھی کردار ہیں وہ ہمارے پاس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سے تفتیش ہورہی ہے اور ساہیوال اور لاہور میں جائے وقوع کا دورہ بھی کیا گیا ہے، جو شواہد بھی جمع کیے گئے ہیں۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بچیوں کو لاہور لے آئے، جس کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا گیا، میڈیکل بھی کروالیا گیا ہے اور لڑکیوں کو ان کی رضامندی سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کے حوالے سے کردیا گیا ہے جہاں وہ اس وقت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تشدد اور زیادتی کے حوالے سے میڈیکل کی رپورٹ آنے کے بعد تعین ہوگا۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا اور کل ان کے 164 کے بیان کے لیے سماعت مقرر کی ہے، وہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، آج انہوں نے خود کہا کہ وہ گھر نہیں جانا چاہتیں، اسی وجہ سے وہ گھر سے گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکیاں گھر میں خوش نہیں تھیں، کوئی ایسا قانون موجود نہیں ہے کہ ان کو زبردستی بھیج دیں، لڑکیاں کہاں جائیں گی، یہ فیصلہ عدالت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ لڑکیاں جب کل اپنا بیان دیں گی تو عدالت حکم صادر کرے گی کہ وہ کہاں جائیں گی۔

یاد رہے کہ لاہور کے علاقے ہنجروال سے 30 جولائی کو لاپتا ہونے والی 4 بچیوں کو پولیس نے دو روز قبل ساہیوال سے بازیاب کرالیا تھا۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ لڑکیاں 30 جولائی کو رات 8 بج کر 30 منٹ پر اورنج ٹرین کے سفر کی غرض سے گھر سے نکلی تھیں اور اس کے بعد سے لاپتا ہیں۔

پولیس نے ابتدائی تفتیش میں 2 خواتین سمیت 6 افراد کو گرفتار کیا تھا، بعد ازاں ساہیوال پولیس نے رکشہ ڈرائیور قاسم کو گرفتار کیا، جس نے بچیوں کی نشاندہی کی اور پولیس نے بچیوں کو بازیاب کرایا۔

پولیس کے مطابق ملزم قاسم نے چاروں بچیوں کو جسم فروشی کے لیے فروخت کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں