بچوں کی پیدائش سے ماں کی نیند متاثر ہونے کا یہ نقصان جانتے ہیں؟

05 اگست 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

جب کسی جوڑے کی پہلی اولاد ہوتی ہے تو زندگی کا بہترین تجربہ تو ہوتا ہے مگر والدین کی نیند کے لیے بھیانک خواب ثابت ہوتا ہے۔

بچوں کی پیدائش کے بعد والدین کی نیند متاثر ہوتی ہے تاہم اس کا زیادہ اثر ماں پر مرتب ہوتا ہے۔

درحقیقت بچے کی پیدائش کے بعد 6 ماہ کے دوران ہر رات متعدد گھنٹوں تک نیند کی کمی بڑھاپے کی جانب سفر تیز کردیتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 33 ماؤں کو شامل کیا گیا تھا جن کا دوران حمل اور بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد تک جائزہ لیا گیا تھا۔

ان خواتین کے خون کے نمونوں سے ڈی این اے کا تجزیہ کیا گیا تھا تاکہ ان کی 'حیاتیاتی عمر' کا تعین کیا جاسکے جو حقیقی عمر سے مختلف ہوتی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچے کی پیدائش کے ایک سال بعد ہر رات 7 گھنٹے سے کم سونے والی ماؤں کی حیاتیاتی عمر 3 سے 7 سال تک بڑھ جاتی ہے۔

تحقیق کے مطابق 7 گھنٹوں سے کم سونے والی ماؤں کے خون کے سفید خلیات میں ٹیلومیئرز کی لمبائی گھٹ جاتی ہے۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر ہمارے جسم کے اندر عمر بڑھنے کے ساتھ تنزلی آتی ہے جس کی وجہ ڈی این اے کے سیکونسز ہوتے ہیں جن کو ٹیلو میئرز کہا جاتا ہے۔

ٹیلومیئرز انسانی کروموسوم کے پروٹین کیپ ہوتے ہیں جن کی لمبائی عمر بڑھنے کے ساتھ گھٹنے لگتی ہے۔

ٹیلومیئرز کی لمبائی گھٹنے سے مختلف اقسام کے کینسر، دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور دیگر امراض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ بچے کی پیدائش کے بعد ابتدائی مہینوں میں نیند کی کمی ماں کی جسمانی صحت پر دیرپا اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پہلے سے جانتے ہیں کہ ہر رات 7 گھنٹے سے کم وقت تک سونا صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور عمر بڑھنے سے لاحق ہونے والے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر ماؤں کو بچے کی پیدائش کے 6 ماہ سے ایک سالل بد تک نیند کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔

محققین نے کہا کہ ہم نے دریافت کیا کہ نیند کا ہر اضافی گھنٹہ ماؤں کی حیاتیاتی عمر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، غذا اور ورزش کے ساتھ ساتھ نیند بھی صحت کے لیے بہت اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے نئی ماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ تھوڑی اضافی نیند، دن میں بچے کے ساتھ قیلولے کو عادت بناکر صحت کو لاحق خطرات کم کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین اپنی نیند کی ضروریات کا خیال طویل المعیاد بنیادوں پر اپنی اور اپنے بچوں کی صحت کا خیال رکھ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نیند کی یہ کمی صحت کے لیے تو خطرہ بڑھا سکتی ہے مگر ضروری نہیں کہ اس سے جسم کو نقصان پہنچے، درحقیقت ہم ابھی نہیں جانتے کہ یہ اثرات کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج یردے جرنل سلیپ ہیتھ میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں