افغانستان پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر پاکستان کا اظہار برہمی

اپ ڈیٹ 08 اگست 2021
یہ اجلاس افغان حکومت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا— فائل فوٹو / عرب نیوز
یہ اجلاس افغان حکومت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا— فائل فوٹو / عرب نیوز

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کے معاملے پر بحث میں شرکت کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ اس کے مخالفین کو مدعو کرکے اسلام آباد پر الزامات لگانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے افغانستان سے متعلق ہنگامی اجلاس کے حوالے سے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ افغانستان کے قریبی پڑوسی کی حیثیت سے امن عمل میں مثبت کردار پر عالمی برادری کی پذیر آرائی حاصل کی، پاکستان کی سلامتی کونسل کے صدر سے درخواست ہے کہ وہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرے اور افغان امن عمل سے متعلق اپنا نقطہ نظر پیش کرے۔

مزیدپڑھیں: افغانستان میں امن اب بھی قابل حصول ہے، پاکستان کی امریکا کو یقین دہانی

انہوں نے کہا کہ ’دوسری جانب، کونسل کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف جھوٹے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے فراہم کردیا گیا تھا‘۔

یہ اجلاس افغان حکومت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا جب طالبان نے بڑے شہری مراکز پر حملے شروع کیے اور کابل میں وزیر دفاع بسم اللہ محمدی کی رہائش گاہ پر حملہ کیا۔

توقع تھی کہ یہ ملاقات پاکستان کے لیے غیر دوستانہ ہوگی۔

دفتر خارجہ کے مطابق افغانستان کے نمائندے نے غلط معلومات پھیلائیں اور بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے، پاکستان نے ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، افغانستان میں تشدد کو کم کرنے میں مدد کرے گا، امریکا

اس حوالے سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ اپنی پوزیشن شیئر کی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم زور دے کر کہتے ہیں کہ افغانستان کے تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور ملک میں پائیدار امن اور سلامتی کے لیے مذاکرات کا سیاسی حل ہی واحد راستہ ہے۔

دفتر خارجہ نے جاری بیان میں امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے پر دستخط اور بعد ازاں انٹرا افغان مذاکرات کے آغاز میں پاکستان کے کردار پر بھی بات کی۔

اس ضمن میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان میں بڑھتے ہوئے تشدد اور بین الافغان مذاکرات میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہونے پر تشویش ہے۔

دفتر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر افغانستان کے تمام متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ فوجی نقطہ نظر کو ترک کریں، تعمیری طور پر مذاکرات میں شامل ہوں اور ایک جامع، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کو یقینی بنائیں۔

مزیدپڑھیں: افغانستان میں پاکستان کا کوئی فیورٹ نہیں ہے، ترجمان دفترخارجہ کی وضاحت

بیان میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے 'والوں' کے کردار کی طرف بھی اشارہ کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق ہم ایک مرتبہ پھر افغانستان کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ الزام تراشی سے باز رہے اور پاکستان کے ساتھ بامعنی انداز میں بات چیت کرے تاکہ خطے میں امن، سلامتی اور ترقی کے چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔

اس میں کہا گیا کہ ’اس سلسلے میں ہم دوطرفہ ادارہ جاتی انتظامات مثلاً افغانستان پاکستان ایکشن پلان برائے امن اور یکجہتی کے مؤثر استعمال کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں