مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں نیوی، فضائیہ کی تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم

اپ ڈیٹ 10 اگست 2021
مارگلہ ہلز نینشنل پارک میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کے لیے سخت احکامات دیے گئے—فائل/فوٹو: ڈان
مارگلہ ہلز نینشنل پارک میں تجاوزات کے خلاف کارروائی کے لیے سخت احکامات دیے گئے—فائل/فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجاوزات کے خلاف دائر مقدمے میں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو نیوی اور پاک فضائیہ کی تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مقدمے کی سماعت کی، جہاں وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی چیئرپرسن رائنا سعید خان، وکیل وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ دانیال حسن، ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: مارگلہ کی پہاڑیوں میں آگ کون لگا رہا ہے؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ میڈیا رپورٹس ہیں کہ نیوی اور ایئر فورس نے مارگلہ نیشنل پارک میں تجاوزات قائم کی ہیں۔

عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ سے استفسار کیا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے ان کے خلاف کیا کارروائی کی؟ اگر نیشنل پارک میں کوئی بھی تجاوزات قائم کرے تو اس کے کیا نتائج ہیں؟

انہوں نے کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک تجاوزات پر آپ نے نیوی اور ایئر فورس کو نوٹس کیوں نہیں کیا، یہاں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، بے شک یہ عدالت قانون کی خلاف ورزی کرے تو آپ کارروائی کریں۔

چیئرپرسن وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ رعنا سعید خان عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور بتایا کہ ہم نے کارروائی نہیں کی کیونکہ ہمارے پاس اختیارات نہیں ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے رعنا سعید خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں بھی قانون کی خلاف ورزی کروں تو آپ میرے خلاف بھی کارروائی کریں، آپ کے کیا اختیارات ہیں، آپ کیا کر سکتے ہیں، آپ کو معلوم کیوں نہیں ہے؟

اس موقع پر وکیل دانیال حسن نے کہا کہ اسلام آباد وائلڈ لائف آرڈیننس 1979 کے تحت قید اور جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے، بورڈ کے پاس سیکشن 29 کے تحت گرفتاری کا اختیار بھی موجود ہے۔

عدالت نے کہا کہ وائلڈ لائف سے متعلق اتنا مؤثر قانون موجود ہے لیکن آپ نے اس میں صرف ترامیم کرنی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ اس حوالے سے مناسب کارروائی کرے، بورڈ کو جو اختیارات دیے گئے ہیں ان کے تحت کارروائی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کی توسیع کا عمل روکنے کا حکم

عدالت نے بورڈ کی چیئرپرسن کو مخاطب کرکے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں، یہ بھی رپورٹ ہوا ہے کہ وفاقی حکومت نے بھی ایکشن لیا ہے، چیئرپرسن صاحبہ، آپ کے پاس اختیارات ہیں اگر کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو آپ کارروائی کریں۔

عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے 3 اگست کو منعقدہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ اجلاس میں چیئرمین کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی جانب سے اسلام آباد کے سیکٹر ای ایٹ اور سیکٹر ای نائن میں تجاوزات ہٹانے کے حوالے سے کابینہ کو بریفنگ دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ نیشنل پارک میں کسی قسم کی تجاوزات کی اجازت ہرگز نہیں دی جائیں گی اور وزیراعظم نے سخت احکامات جاری کیے ہیں۔

کابینہ اجلاس سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد کے گرین ایریاز میں جن اداروں کی جانب سے بھی تجاوزات کی گئی ہیں، ان کو پیچھے ہٹادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہاتھا کہ نیول فورسز سے کہا گیا کہ اپنی باؤنڈری گرین ایریا سے پیچھے لے کر جائیں، فضائیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنا ایریا چھوڑ کر پیچھے چلے جائیں۔

مزید پڑھیں: 'نیول اور فضائیہ کو تجاوزات چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے'

وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ سرکاری اداروں خصوصاً اسلام آباد پولیس نے بہت سارے علاقوں میں اپنی چیک پوسٹیں بنائی ہیں، ان کو کہا گیا کہ وہ اپنی چیک پوسٹیں ختم کریں اور جو علاقہ چاہے کسی ادارے یا طاقت ور آدمی کا ہے، ان کی تجاوزات ختم کردی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ سینٹورس میں سردار تنویرالیاس کےخلاف بھی کارروائی کی گئی ہے جو ہمارے رہنما ہیں اور ابھی آزاد کشمیر میں منتخب ہوگئے ہیں، وزیراعظم نے طاقت ور ترین لوگوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی دباؤ کے بغیر تجاوزات کے خلاف کارروائی پر عمل درآمد جاری رہے گا، ہم قبضے نہیں ہونے دیں گے، ہم اسلام آباد کے اندر گرین ایریاز کو بحال کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں