کراچی: بلدیہ دستی بم حملے کی تفتیش شروع، جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی

اپ ڈیٹ 16 اگست 2021
مواچھ گوٹھ میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں—فوٹو: اے پی
مواچھ گوٹھ میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں—فوٹو: اے پی

کراچی پولیس نے مواچھ گوٹھ میں ہونے والے منی ٹرک دستی بم حملے کی تفتیش شروع کردی ہے جہاں اموات کی تعداد بڑھ کر 13 ہوگئی ہے۔

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سینئر عہدیدار راجا عمر خطاب کے مطابق حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 13 ہوگئی ہے، جن میں 7 خواتین اور 6 بچے شامل ہیں جو ایک ہی خاندان کے ارکان تھے اور 6 دیگر زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: بلدیہ میں ٹرک پر دستی بم حملہ، خواتین اور بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق

ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کے میڈیکو لیگل افسر (ایم ایل او) ڈاکٹر علی رضا راجپر کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب جب 6 خواتین اور 4 بچوں کو ہپستال لایا گیا تو وہ دم توڑ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک خاتون، ایک نوجوان اور 7 سے 8 کا ایک اور لڑکا بھی دوران علاج دم توڑ گیا۔

ڈاکٹر علی رضا راجپر نے کہا کہ اس وقت 6 زخمی زیر علاج ہیں، جن میں سے 2 خواتین بھی شامل ہیں اور ان کی حالت تشویش ناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت ڈرائیور کے برابر بیٹھے ہوئے شخص کو بھی طبی امداد کے لیے لایا گیا تھا، جنہیں صرف درد کی شکایت تھی جبکہ انہیں کوئی زخم نہیں آیا۔

دہشت گرد کراچی کا امن تباہ کرنا چاہتےہیں، سعید غنی

صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے لانڈھی کے علاقے شیرپاؤ کالونی میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

انہوں نے متاثرہ خاندان سے تعزیت کی اور یقین دلایا کہ حکومت سندھ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھے گی جب تک مجرموں کو انصاف کےکٹہرے میں کھڑا نہیں کیا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا منصوبہ ہے کہ کراچی کے امن کو تباہ کیا جائے لیکن شہری اور حکومت ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دے گی۔

یہ بھی پڑھیں: نیو کراچی میں گھر میں سلنڈر دھماکا، ایک بچہ جاں بحق، 6 زخمی

صوبائی وزیر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کے فوری بعد امن و امان قائم کرنے کے ضامن اداروں کو افسوس ناک واقعے کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے احکامات جاری کردیے تھے۔

سعید غنی نے کہا کہ زخمیوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ہفتے کی رات ٹرک پر دستی بم حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کی چھ خواتین اور چار بچوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے اور بعد ازاں تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔

سینئر افسر نے انکشاف کیا تھا کہ ماہرین نے تصدیق کی کہ یہ ایک دستی بم حملہ ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کو دستی بم کا لیور ملا ہے اور حملے میں روسی ساختہ آر جی-1 دستی بم کا استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملہ، 30 سے زائد افراد زخمی

سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے جائے حادثہ کا معائنہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ یہ دستی بم حملہ تھا اور دستی بم ٹرک میں گرنے سے قبل ہی پھٹ گیا جبکہ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق جس ٹرک میں دھماکا ہوا اس میں 20 سے 25 افراد سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسافر ایک شادی کی تقریب میں شرکت کر کے آ رہے تھے کہ ٹرک میں دھماکا ہو گیا اور واقعے میں زخمی تمام افراد کو سول ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں