طالبان نے کابل کی سیکیورٹی کیلئے اپنے جنگجو تعینات کردیے

اپ ڈیٹ 16 اگست 2021
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں صورتحال معمول کے مطابق ہے—تصویر: رائٹرز
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں صورتحال معمول کے مطابق ہے—تصویر: رائٹرز

افغان صدر اشرف غنی اور دیگر حکومتی عہدیداروں کے ملک چھوڑ کر جانے کے بعد کابل کا کنٹرول طالبان کے پاس آگیا ہے جن کا کہنا ہے کہ ان کے جنگجو ملک کے مختلف حصوں اور کابل شہر میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

طالبان رہنماؤں نے اپنے ’مجاہدین‘ کے لیے حکم جاری کیا ہے کہ کسی کو بھی کسی کے گھر میں بلا اجازت داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے کہا کہ کسی کی زندگی، املاک اور عزت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے بلکہ مجاہدین اس کی حفاظت کریں۔

قبل ازیں ایک ٹوئٹ میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں موجود غیر ملکی سفارتخانوں، اداروں اور رہائشیوں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ انہیں کوئی خطرہ نہیں ہے اور سب کو کابل میں اعتماد کے ساتھ رہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں جنگ ختم ہوگئی، نئی حکومت کی شکل جلد واضح ہوگی، طالبان

پیغام میں ترجمان نے یہ بھی کہا کہ 'اسلامی امارات' کی فورسز کو کابل اور ملک کے دیگر شہروں میں سیکیورٹی کی صورتحال برقرار رکھنے کی ذمہ داری دے گئی ہے۔

ایک اور ٹوئٹ میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں صورتحال معمول کے مطابق ہے اور ان کے جنگجو سیکیورٹی فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے کابل کے مختلف حصوں میں اسپیشل یونٹس تعینات کردیے ہیں اور 'عوام، مجاہدین کی آمد سے خوش اور سیکیورٹی سے مطمئن ہے'۔

قبل ازیں طالبان نے برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'کابل میں کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، ہم عوام بالخصوص کابل شہر میں عوام کو یقین دہانی کرواتے ہیں کہ ان کی املاک اور زندگیاں محفوظ ہیں کسی سے کوئی انتقام نہیں لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق دوحہ میں موجود طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ ہم عوام اور ملک کے خادم ہیں، ہماری قیادت نے ہمیں کابل کے دوازے پر رہنے کا کہا تھا کہ اور ہم اقتدار کی پر امن منتقلی کا انتظار کررہے تھے۔

ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ 'طالبان کابل میں اس لیے داخل نہیں ہوئے تھے کیوں کہ ہم خونریزی اور تباہی سے بچنا چاہتے تھے اور لٹیروں کو موقع دینا نہیں چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ قدم عوام کے تحفظ کے لیے اٹھایا تھا اور ہم انہیں یقین دہانی کرواتے ہیں کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا لیکن ظاہر ہے جو جانا چاہتے ہیں ہم انہیں مجبور نہیں کرسکتے۔

سوال کیا گیا کہ کیا طالبان جنرل محمد دوستم یا کسی بھی افغان رہنما کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں؟ جس کے جواب میں سہیل شاہین نے کہا کہ 'طالبان کسی بھی افغان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں کیوں کہ ہم امن، برداشت اور پر امن بقائے باہمی کے نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں