6 ماہ بعد پہلے کووڈ کیس پر پورے نیوزی لینڈ میں لاک ڈاؤن نافذ

اپ ڈیٹ 17 اگست 2021
نیوزی لینڈ میں یہ پابندیاں 3 روز تک برقرار رہیں گی — اے ایف پی فائل فوٹو
نیوزی لینڈ میں یہ پابندیاں 3 روز تک برقرار رہیں گی — اے ایف پی فائل فوٹو

نیوزی لینڈ میں 6 ماہ بعد پہلا کووڈ 19 کیس سامنے آنے پر پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔

17 اگست کی شب بارہ بجے سے (نیوزی لینڈ کے وقت کے مطابق) پورے ملک میں کم از کم 3 دن تک لاک ڈاؤن رہے گا جبکہ آک لینڈ اور کورومینڈل کے خطوں میں اس کی مدت 4 سے 7 دن ہوگی۔

نیوزی لینڈ میں اس پہلے کیس کے بعد الرٹ لیول 4 کے تحت لاک ڈاؤن کا نافذ کیا گیا، یہ الرٹ لیول سخت ترین لاک ڈاؤن پابندیوں کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں : افغانستان سے آنے والے ہر شخص کا کورونا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ

اس ملک میں لیول 4 لاک ڈاؤن آخری بار کورونا کی وبا کے آغاز میں لگایا گیا تھا اور موجودہ پابندیوں کی وجہ یہ خیال کرنا ہے کہ نیا کیس مقامی سطح پر کورونا کی قسم ڈیلٹا کا پہلا کیس ہے۔

وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'ڈیلٹا کو گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے اور یہ درست بھی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں شروع میں ہی اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ہونا ہوگا، ہم نے دیکھا ہے کہ دیگر ممالک میں ناکامی پر کیا حال ہوا، ہمارے پاس صرف ایک ہی موقع ہے'۔

اس نئے لاک ڈاؤن میں نیوزی لینڈ کے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ گھر میں صرف ان کے گھرانے کے افراد رہیں گے اور وہ اپنے گھر سے صرف خوراک یا ادویات خریدنے کے لیے ہی نکل سکیں گے، اس دوران بھی انہیں سماجی دوری کا خیال رکھنا ہوگا۔

جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ابھی ہم نہیں جانتے کہ یہ نیا کیس ڈیلٹا کا نتیجہ ہے یا نہیں اور اس کے لیے جینوم سیکونسنگ کا انتظار کرنا ہوگا، مگر حکومت ڈیلٹا کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیلٹا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہم دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہیں جہاں ابھی برادری کی سطح پر کورونا کی یہ قسم پھیلنا شروع نہیں ہوئی تو ہمارے پاس دیگر سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیگر ممالک میں تاخیر سے کیے گئے اقدامات کے تباہ کن نتائج بھی دیکھیں، ہمارے پڑوس میں بھی ایسا ہوا۔

انہوں نے آسٹریلیا کا حوالہ دیا جہاں اس وقت کورونا کی لہر بے قابو میں ہے، نیوزی لینڈ کے حکام اب تک نئے کیس کی وجہ بننے والے ذریعے کا تعین نہیں کرسکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : حکام کا ملک میں ویکسینیشن کا عمل تیز کرنے کا عزم

یہ کیس 58 سالہ شخص میں سامنے آیا جو آک لینڈ کا رہائشی تھا اور اس کی ویکسینیشن نہیں ہوئی۔

طبی حکام کے مطابق یہ کیس ایک 'قومی مسئلہ' ہے کیونکہ ہم اس کیس کو سرحدوں سے منسلک نہیں کرسکتے اور ایسا ممکن ہے کہ آک لینڈ میں مزید کیسز موجود ہوں اور وائرس پھیل جائے۔

نیوزی لینڈ کے زیادہ تر شہریوں کی ویکسینیشن اب تک نہیں ہوئی اور اب تک 16 سال سے زائد عمر کی صرف 22 فیصد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوئی ہے۔

نیوزی لینڈ میں شہریوں پر ماسک پہننے کی پابندی بھی نہیں مگر وزیراعظم اور طبی حکام نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ گھر سے نکلنے کے بعد ماسک کا استعمال ضرور کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں