کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے ساتھ تجارت میں اضافہ

اپ ڈیٹ 19 اگست 2021
توقع کی جارہی ہیں کہ تجارتی سہولیات سے متعلق تاخیر کا شکار متعدد مسائل کو طالبان کی قیادت میں حکومت ترجیح دے گی — فوٹو: رائٹرز
توقع کی جارہی ہیں کہ تجارتی سہولیات سے متعلق تاخیر کا شکار متعدد مسائل کو طالبان کی قیادت میں حکومت ترجیح دے گی — فوٹو: رائٹرز

طالبان کی طرف سے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ تجارت اچانک بڑھ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مغربی سرحد پر کارگو گاڑیوں اور لوگوں کی آمد و رفت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

جولائی کے دوسرے ہفتے میں طالبان کے بلوچستان کے چمن بارڈر سے متصل افغان ضلع اسپن بولدک پر قبضے کے بعد دوطرفہ تجارت بہت نچلی سطح تک گر گئی تھی۔

پاکستان کسٹمز، جو بارڈر پر کسٹم اسٹیشنز کے انتظامات سنبھالتے ہیں، کے جاری کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 15 اگست کو دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت تاریخ کی کم ترین سطح پر چلی گئی تھی جب درآمد، برآمد اور ٹرانزٹ مصنوعات سے لیس صرف 475 ٹرکوں نے چمن، خرلاچی، غلام خان اور طورخم کا سرحد کو پار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: چمن سرحد کھولنے سے تجارتی سرگرمیاں بحال

15 اگست کو طالبان نے کابل پر قبضہ کیا اور افغانستان میں اپنی حکومت کا اعلان کیا۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ طالبان پڑوسی ممالک سے تجارت جاری رکھیں گے جبکہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

17 اگست کو سرحد پار نقل و حرکت کرنے والے ٹرکوں کی تعداد ایک ہزار 123 تک جاپہنچی۔

مزید پڑھیں: چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد کھول دی گئی

سینئر کسٹمز افسر نے ڈان کو بتایا کہ 'ہمیں امید ہے کہ محرم کے بعد یہ تعداد مزید بڑھے گی'۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے رجحان سے ظاہر ہوا ہے کہ سرحد پار کرنے والے کارگو/ٹرکوں کی تعداد میں آئندہ ہفتے مزید اضافہ ہوگا۔

توقع کی جارہی ہیں کہ تجارتی سہولیات سے متعلق تاخیر کا شکار متعدد مسائل کو طالبان کی قیادت میں حکومت ترجیح دے گی۔

کسٹم کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ان مسائل کے حل کے لیے افغان حکام کے ساتھ گزشتہ سال نومبر سے متعدد ملاقاتیں کی'۔

انہوں نے کہا کہ متعدد مرتبہ یاد دہانی کے باوجود ان مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے ساتھ تجارت کے لیے ایک اور ٹرمینل کا افتتاح

ٹرک ڈرائیورز کے مطابق کارگو کی نقل و حمل میں کمی کی وجوہات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ افغان پولیس اور وزارت ٹرانسپورٹ نے ڈرائیوروں سے مطالبہ کیا تھا کہ واپس پاکستان جانے کے لیے وہ 10 سے 25 افغانی ادا کریں۔

کسٹمز کے مطابق طالبان کے کنٹرول کے بعد ایسا کوئی مطالبہ سامنے نہیں آیا۔

گزشتہ ہفتے سرحدی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں افغان قونصلیٹ کے ٹریڈ افسر نے آگاہ کیا تھا کہ 2 ہزار سے زائد خالی گاڑیاں/کنٹینرز افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں۔

کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق 15 اگست کو طورخم کے کسٹمز اسٹیشنز پر واپس آنے والی خالی گاڑیوں کی تعداد 13 تھی اور چمن کے اسٹیشنز پر 68 خالی گاڑیاں واپس آئیں جبکہ پاکستان کے خرلاچی اور غلام خان اسٹیشن پر کوئی گاڑی واپس نہیں آئی۔

17 اگست کو 86 خالی ٹرک طورخم پہنچے اور 16 چمن واپس آئے جبکہ خرلاچی اور غلام خان اسٹیشنز پر کوئی ٹرک واپس نہیں آیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں