کورونا وائرس کی وبا کے آغاز سے ہی فیس بک کی جانب سے اس کے حوالے سے گمراہ کن اور جھوٹے مواد کے خلاف سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کروڑوں پوسٹس کو ڈیلیٹ کردیا تھا۔

اب کمپنی نے بتایا کہ اب تک کووڈ سے متعلق گمراہ کن تفصیلات پوسٹ کرنے پر کتنے اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز پر پابندی عائد کی ہے۔

فیس بک کے مطابق اب تک اس کے پلیٹ فارم کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والے 3 ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس، گروپس اور پیجز پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

فیس بک کی جانب سے جاری رپورٹ کے یہ اعدادوشمار کافی کم محسوس ہوتے ہیں کیونکہ کمپنی نے خود بتایا ہے کہ اب تک ویکسینز اور وبا کے حوالے سے 2 کروڑ سے زیادہ گمراہ کن مواد کو ڈیلیٹ کیا جاچکا ہے جبکہ 19 کروڑ سے زیادہ پر وارننگ لیبلز کا اضافہ کورونا کی وبا کے آغاز سے جون 2021 تک کیا گیا۔

مگر یہ کم تعداد ایک حالیہ تحقیق کے نتائج سے مطابقت رکھتی ہے جس میں دریافت کیا گیا تھا کہ بہت کم افراد (صرف 12) سوشل میڈیا پر ویکسینز کے حوالے سے جھوٹ پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔

رپورٹ کے حوالے سے فیس بک کے کونٹینٹ پالیسی کی نائب صدر مونیکا بیکرٹ نے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے پالیسیوں کو مسلسل بہتر بنایا جارہا ہے اور اب تک ویکسینز سے متعلق 65 اقسام کے گمراہ کن مواد کو ہٹایا جاچکا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کچھ گروپس کی جانب سے 'کوڈڈ زبان' استعمال کی جاتی ہے تاکہ کمپنی کی پکڑ میں نہ آسکیں اور یہ ایک چیلنج ہے۔

فیس بک کے مطابق بین کیے گئے 36 سے زیادہ گروپس اور پیجز وہ تھے جو گمراہ کن مواد پھیلانے کے حوالے سے 'سپر اسپریڈرز' تھے۔

کمپنی نے مزید بتایا کہ اس کی جانب سے ان گروپس، پیجز یا اکاؤنٹس کے خلاف مزید اقدامات بھی کیے گئے۔

رپورٹ کے مطابق 12 افراد سے منسلک اکاؤنٹس اور 2 درجن سے زیادہ گروپس اور پیجز پر دیگر سزاؤں کا اطلاق بھی کیا گیا، جیسے ان کی پوسٹس کو نیوز فیڈ پر بہت نیچے کردیا گیا تاکہ بہت کم لوگ انہیں دیکھ سکیں یا دیگر کو ریکومینڈ نہ کرسکیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ہم نے سزاؤں کا اطلاق کچھ ویب سائٹ ڈومینز پر بھی کیا تاکہ ان ویب سائٹس کے کسی بھی مواد کو نیوز فیڈ پر بہت نیچے شو کیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں