مودی کی ناقص پالیسی، مقبولیت ایک سال میں 66 سے 24 فیصد پر آگئی

اپ ڈیٹ 21 اگست 2021
عوام نے کورونا کے حوالے سے حکومتی اعداد وشمار کو بھی غلط قرار دیا—فائل/فوٹو: رائٹرز
عوام نے کورونا کے حوالے سے حکومتی اعداد وشمار کو بھی غلط قرار دیا—فائل/فوٹو: رائٹرز

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی کووڈ-19 کی دوسری لہر کے دوران ناقص پالیسی کے باعث ریکارڈ ہلاکتوں کے بعد ایک سال میں ان کی مقبولیت 42 فیصد کے واضح فرق کے ساتھ 66 فیصد سے گر کر 24 فیصد پر آگئی ہے۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کی جانب سے موڈ آف دی نیشن کے نام سے کیے گئے سروے میں عوام سے پوچھا گیا کہ ‘بھارت کے اگلے وزیراعظم کے لیے کون زیادہ موزوں ہیں’۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 4 لاکھ سے متجاوز

گزشتہ ہفتے شائع ہونے والے سروے کے نتائج کے مطابق مودی سرفہرست امیدوار تھے، اس کے بعد اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی ادیاناتھ اور بھارت کے اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کا نمبر تھا۔

نتائج کے مطابق مودی کی مقبولیت میں زبردست تنزلی ہوئی اور اگست 2020 میں 66 فیصد کے مقابلے میں جنوری 2021 میں 38 فیصد رہ گئی تھی اور اب اگست میں 24 فیصد پر آگئی ہے۔

سروے میں حصہ لینے والے افراد نے کہا کہ مودی کی مقبولیت میں تنزلی کی بڑی وجہ سے کورونا وائرس کی وبا کے دوران اقدامات ہیں۔

بھارتی اخبار نے رپورٹ میں بتایا کہ ‘مودی نے کورونا کی پہلی لہر سے بہتر نمٹنے کا چرچا کیا اور دعویٰ کیا کہ جنوری 2021 میں بلند تر 73 فیصد ریٹنگ تھی، دوسری لہر میں مسائل سامنے آئے اور یہ شرح 49 فیصد تک آگئی’۔

بھارتی اخبار اسکرول ان نے سروے پر اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 27 فیصد افراد نے کہا کہ بڑے اجتماعات، انتخابی ریلیاں کورونا کی دوسری لہر کی بڑی وجہ تھیں جبکہ 26 فیصد کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ کورونا وائرس کے خلاف ناقص احتیاطی تدابیر تھیں۔

بھارتی عوام نے سروے میں کہا کہ انہیں کورونا کے کیسز اور اموات کے حوالے سے سرکاری اعداد وشمار پر یقین نہیں ہے اور 71 فیصد افراد نے کہا کہ کیسز اور اموات کی تعداد حکومت کے اعداد وشمار کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا وائرس کے 40 ہزار 120 نئے کیسز، 585 اموت رپورٹ

خیال رہے کہ بھارت جولائی میں دنیا کا تیسرا ملک بن گیا تھا جہاں کورونا سے اموات کی تعداد 4 لاکھ ہوگئی تھی، جس کی وجہ ڈیلٹا ویریئنٹ اور حکومت کی جانب سے جنوری میں کورونا کے خلاف کامیابی کا اعلان قرار دیا گیا تھا۔

بھارت میں اس وقت موجود سب سے بڑے مسئلے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر 23 فیصد افراد نے کہا کہ اس وقت کووڈ-19 سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس کے بعد 19 فیصد نے مہنگائی اور 9 فیصد نے بے روزگاری کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے عوام کی رائے

رپورٹ میں کہا گیا کہ سروے میں عوام سے سوال کیا گیا کہ ‘مقبوضہ جموں و کشمیر میں معمولات زندگی بحال کرنے کے لیے ریاستی حکومت کو کیا کرنا چاہیے’۔

عوام کی جانب سے 41 فیصد نے جواب میں کہا کہ ریاست کو مکمل طور پر بحال کیا جائے جبکہ 25 فیصد ریاست اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دونوں بحال کرنے کے حق میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کشمیر کی حیثیت کی بحالی کا لائحہ عمل دے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم

سروے میں 51 فیصد افراد نے کہا کہ وہ گرفتاری کے خوف سے احتجاج اور کسی بات کا اظہار نہیں کر رہے ہیں۔

عوام سے بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریز کی کارکردگی پر بھی پوچھا گیا تو 34 فیصد نے متوازن کا جواب دیا جبکہ 29 فیصد نے کہا اچھی ہے۔

اسکرول ان کے مطابق انڈیا ٹوڈے کے سروے میں 14 ہزار افراد نے حصہ لیا جو 10 جولائی سے 22 جولائی کے درمیان کیا گیا۔

سروے میں بھارت کی 19 ریاستوں کے باشندوں، 115 پارلیمانی اور 230 اسمبلی کی نشستوں کو شامل کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں