وزیر خارجہ کا افغانستان کی صورتحال پر مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے پر زور

وزیر خارجہ شاہ محمود کی  تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے ملاقات کا منظر— فوٹو: اے پی پی
وزیر خارجہ شاہ محمود کی تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے ملاقات کا منظر— فوٹو: اے پی پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ازبکستان اور تاجکستان کے صدور سے ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر قریبی روابط اور مشترکہ لائحہ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

شاہ محمود قریشی ایک دن قبل تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران سمیت چار ملکی دورے پر روانہ ہوئے تھے تاکہ پڑوسی ملک افغانستان میں ہونے والی پیش رفت پر پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: جی 7 نے طالبان سے 31 اگست کے بعد کابل سے محفوظ راستے کی 'ضمانت' مانگ لی

دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مخدو م شاہ محمود قریشی نے بدھ کو تاشقند میں ازبکستان کے صدر شوکت مرز ا ایوف سے ملاقات کی جس میں انہوں نے ازبک صدر کو وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ ازبکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

ازبک صدر شوکت مرزاایوف نے کہا کہ ازبکستان پاکستان کے ساتھ دو طرفہ مراسم کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بالخصوص ٹرانسپورٹ اور رابطہ سازی کے حوالے سے دو طرفہ تعاون کے فروغ کا متمنی ہے۔

وزیر خارجہ نے ازبک صدر کو افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ افغان قیادت اجتماعیت کے حامل سیاسی تصفیے کی جانب بڑھے گی تاکہ خطے میں مضبوط تجارتی و اقتصادی روابط کی راہ ہموار ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے وزیر خارجہ 4 ملکی دورے پر روانہ

ازبک صدر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ افغانستان میں قیام امن سے خطے میں تجارت، معیشت اور روابط میں بہتری کے امکانات پیدا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اگلے ماہ تاجکستان میں متوقع شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان خان کے ساتھ ملاقات کے منتظر ہیں۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دوشنبے میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے ملاقات کی جس میں دورہ افغانستان سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پت تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی بنیاد پر استوار ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان بھی ثالث بننے کو تیار ہے، روس

انہوں نے کہا کہ باعث مسرت بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت، ان دو طرفہ مراسم کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیر خارجہ نے تاجکستان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ اور تاجک صدر کو افغانستان کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

انہوں نے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے متفقہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام، پاکستان اور تاجکستان سمیت پورے خطے کے لیے اقتصادی تعاون بڑھانے اور روابط کے فروغ کے حوالے سے یکساں اہمیت کا حامل ہے۔

تاجک صدر امام علی رحمٰن نے وزیر خارجہ کو تاجکستان میں آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے افغانستان کی صورتحال کے پیش نظر مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے مربوط نقطہ نظر اپنانے کی تجویز سے اتفاق کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں