تنزانیہ: فرانسیسی سفارتخانے کے قریب فائرنگ سے 4 افراد ہلاک

26 اگست 2021
صدر سمعیہ سولوہو حسن نے ٹوئٹر پر کہا کہ حملہ آور کو ہلاک کردیا گیا اور امن لوٹ آیا ہے — فوٹو: رائٹرز
صدر سمعیہ سولوہو حسن نے ٹوئٹر پر کہا کہ حملہ آور کو ہلاک کردیا گیا اور امن لوٹ آیا ہے — فوٹو: رائٹرز

شمالی افریقی ملک تنزانیہ کے مرکزی شہر دارالسلام میں ایک مسلح شخص نے سفارتی کوارٹر سے ہوتے ہوئے حملہ کرکے 3 پولیس افسران اور ایک نجی سیکیورٹی گارڈ کو ہلاک کردیا، تاہم حملہ آور کو فرانسیسی سفارتخانے کے گیٹ پر واقع گارڈ ہاؤس میں جوابی فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر فرانسیسی سفارت خانے کی گلی میں واقع عمارات سے عینی شاہدین کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز میں مسلح شخص کو گارڈ کی چوکی کے اندر دیکھا گیا۔

اس نے پولیس اور سامنے آنے والے سفارتخانے کے گارڈز کے ساتھ بہت نزدیک سے فائرنگ کا تبادلہ کیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے پہلے ضلع کے چوراہے پر، جہاں متعدد سفارتی مشنز کے گھر موجود ہیں، دو پولیس افسران پر فائرنگ کی، اس نے گرنے والے پولیس افسران کی رائفلز اٹھائیں اور چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع فرانسیسی سفارت خانے کی طرف بڑھا جہاں اس نے اندھا دھند فائرنگ کی اور گارڈز کی چوکی پر قبضہ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: تنزانیہ میں آئل ٹینکر کا دھماکا، 57 افراد ہلاک

صدر سمعیہ سولوہو حسن نے ٹوئٹر پر کہا کہ حملہ آور کو ہلاک کردیا گیا اور امن لوٹ آیا ہے۔

ٹوئٹر پر ان کا کہنا تھا کہ 'میں پولیس کی خدمات، تین پولیس افسران اور ایس جی اے سیکیورٹی کمپنی کے ایک افسر کے لواحقین سے تعزیت کرتی ہوں جو دارالسلام کے علاقے سلینڈا میں مسلح شخص کے حملے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے'

آپریشنز اینڈ ٹریننگ کے پولیس کمشنر لیبریٹس صباس نے تنزانی پولیس فورس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ میں بتایا کہ حملے میں ہلاک ہونے والے 4 افراد کے علاوہ 6 زخمی بھی ہوئے۔

انسپکٹر جنرل پولیس سائمن سیرو نے مقامی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے انٹرویو میں کہا کہ پولیس حملہ آور کی شناخت کی کوشش کر رہی ہے جبکہ حملے کی وجوہات تاحال نامعلوم ہیں۔

مزید پڑھیں: تنزانیہ: کشتی الٹنے کا واقعہ، ہلاکتوں کی تعداد 209 سے تجاوز کرگئی

انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ حملے کا تعلق پڑوسی ملک موزمبق میں تنزانیہ کے کردار سے ہوسکتا ہے جہاں اس نے شدت پسندوں کے خلاف جاری لڑائی میں مدد کے لیے خطے کی سیکیورٹی فورس کے طور پر رواں مہینے فوجی دستے بھیجے ہیں۔

سائمن سیرو نے موزمبق کے حوالے سے کہا کہ 'مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے سپاہی وہاں ہیں'۔

پولیس عہدیدار لیبریٹس صباس نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ مسلح شخص تنزانیہ کا شہری تھا یا اس کا تعلق دہشت گردوں سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں فائرنگ سے ایک بچے سمیت 5 افراد ہلاک

تنزانی ٹیلی ویژن کی نشر کردہ فوٹیج میں بلٹ پروف جیکٹس میں موجود پولیس افسران کو سفارت خانے کے باہر لاش کو کپڑے میں لپیٹتے دیکھا گیا تاکہ اسے جائے وقوع سے ہٹایا جاسکے۔

ایس جی اے سیکیورٹی، جن کے مطابق وہ مشرقی افریقہ میں سیکیورٹی فراہم کرنے والی مرکزی کمپنی ہے، نے فوری طور پر کوئی بیان نہیں دیا۔

واقعے پر بیان کے لیے دارالسلام میں واقع فرانسیسی سفارتخانے سے فوری طور پر رابطہ نہیں ہوسکا، جبکہ پیرس میں فرانسیسی وزارت خارجہ کے افسران دستیاب نہیں تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں