کابل ہوائی اڈے پر دہشت گردی کا خطرہ، مغربی ممالک نے خبردار کردیا

اپ ڈیٹ 26 اگست 2021
ترکی کے 500 سے زائد غیر جنگی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
ترکی کے 500 سے زائد غیر جنگی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

مغربی ممالک نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر فوری طور پر کابل ایئرپورٹ کے اطراف سے نکل جائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 15 اگست کو طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے تقریباً 90 ہزار افغانی اور غیر ملکی امریکی قیادت میں جاری فلائٹ آپریشن کے ذریعے افغانستان سے نکل چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے انخلا اور امریکا کی ویتنام جنگ میں ناکامی کا موازنہ

کابل ہوائی اڈے پر اور اس کے ارد گرد بہت بڑا ہجوم جمع ہو گیا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے ڈیڈلائن سے قبل پروازیں بند کرنے کے فیصلے کے بعد دیگر غیر ملکی پروازوں کے آپریشن بھی بند ہوگئے ہیں۔

رواں ہفتے جو بائیڈن اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے بیان کردہ ڈیڈ لائن کی ایک وجہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) کی جانب سے ’شدید‘ دہشت گردی کا خطرہ تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے نامعلوم ’سیکیورٹی خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ایبی گیٹ، جنوبی گیٹ یا شمالی گیٹ پر موجود افراد کو فوری طور پر نکل جانا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر امریکا کا پاکستان، بھارت، چین اور روس سے رابطہ

افغانستان، پاکستان میں دہشت گرد تنظیم داہش حالیہ برسوں میں خطرناک حملوں کا ذمہ دار رہی ہے۔

اس نے دونوں ممالک میں مساجد، مزارات، عوامی مقامات اور یہاں تک کہ ہسپتالوں میں شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔

علاوہ ازیں آسٹریلیا کے خارجہ امور کے محکمے نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے کا خطرہ برقرار ہے اور بہت زیادہ ہے اس لیے کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر سفر نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ ہوائی اڈے کے علاقے میں ہیں تو کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں اور مزید مشورے کا انتظار کریں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں 'سیاسی تصفیے' کیلئے امریکا کا پاکستان، چین پر زور

دوسری جانب ترکی کے 500 سے زائد غیر جنگی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں، جس پر انقرہ نے گزشتہ روز کہا کہ اس نے اپنی افواج کا انخلا شروع کر دیا ہے۔

ترکی نے واضح اشارہ دیا ہے کہ وہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد کابل کے ہوائی اڈے کی سیکیورٹی سے متعلق مذاکرات سے دستبردار ہو رہا ہے۔

علاوہ ازیں بیلجیئم نے کہا کہ وہ حالیہ دنوں میں اپنے فوجی طیاروں سے تقریباً ایک ہزار افراد بشمول یورپی اور افغانیوں کو ہوائی اڈے سے منتقل کرے گا۔

فرانس نے کہا کہ وہ جمعرات کو اپنی پروازیں ختم کر دے گا۔

اس ضمن میں کابل کے تمام ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنے والے پینٹاگون نے کہا کہ اسے 31 اگست سے کئی دن پہلے انخلا ختم کرنا پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں