افغانستان کے سابق وزیر جرمنی میں پیزا ڈیلیوری بوائے بن گئے

26 اگست 2021
احمد شاہ سادات گزشتہ برس سے جرمنی میں مقیم ہیں—فوٹو:جوزا مانیا ٹوئٹر
احمد شاہ سادات گزشتہ برس سے جرمنی میں مقیم ہیں—فوٹو:جوزا مانیا ٹوئٹر

افغانستان کے سابق وزیر مواصلات سید احمد شاہ سادات جرمنی میں پیزا ڈیلیوری کی ملازمت کررہے ہیں۔

گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر ان کی کچھ تصاویر گررش کررہی جن میں انہیں سائیکل پر بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔

سید احمد شاہ سادات کی تصاویر اس وقت وائرل ہوئیں جب جرمنی کے شہر لائپزش کے مقامی رپورٹر نے انہیں ٹوئٹر پر شیئر کیا۔

جرمن صحافی جوزا مانیا کے مطابق سابق افغان وزیر جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسونیا کے شہر لائپزش میں پیزا ڈیلیوری کا کام کرتے ہیں۔

لائپزش پیپلز ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق سابق افغان وزیر احمد شاہ سادات گزشتہ برس 2020 سے جرمنی میں مقیم ہیں۔

احمد شاہ سادات نے 2018 میں افغان صدر اشرف غنی کی حکومت میں کابینہ کے وزیر کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی تھی۔

تاہم دو سال تک خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے استعفیٰ دے دیا تھا اور گزشتہ دسمبر میں جرمنی چلے گئے تھے۔

برطانوی اخبار دی انڈپینڈنٹ کی رپورٹ میں اسکائی نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ سابق افغان وزیر نے فوڈ ڈیلیوری کمپنی لیورینڈو کے ڈیلیوری ایگزیکٹو کے طور پر کام کرنا اس وقت شروع کیا جب ان کے پاس موجود رقم ختم ہوگئی تھی۔

احمد شاہ سادات نے کہا کہ ان کی کہانی 'ایشیا اور عرب دنیا کے اعلیٰ سطحی افراد کے طرزِ زندگی میں بدلاؤ کا ایک محرک بننی چاہیے'۔

سابق افغان وزیر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جب امریکا کے انخلا کے اعلان کے بعد طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اب وہاں ایک انسانی بحران جاری ہے۔

افغانستان کی صورتحال پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ شہری حکومت اتنی تیزی سے گر جائے گی۔

احمد شاہ سادات نےآکسفورڈ یونیورسٹی سے کمیونیکیشن اور الیکٹرانک انجینئرنگ میں 2 ماسٹرز ڈگریاں حاصل کر رکھی ہیں۔

23 سالوں پر محیط کیریئر کے ساتھ، احمد شاہ سادات نے سعودی عرب سمیت 13 ممالک میں 20 کمپنیوں کے ساتھ کام کیا۔

افغانستان کے وزیر مواصلات بننے سے قبل انہوں نے 2005 سے 2013 تک افغانستان کی مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے تکنیکی مشیر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔

وہ 2016 سے 2017 تک لندن میں آریانا ٹیلی کام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بھی رہے۔

تبصرے (0) بند ہیں