وزارت خزانہ کا عالمی سطح پر اجناس کی قیمتیں بڑھنے پر اظہارِ تشویش

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
جولائی میں عالمی سطح پر توانائی کی قیمتیں تقریباً 5 فیصد بڑھی ہیں— فائل فوٹو: ڈان
جولائی میں عالمی سطح پر توانائی کی قیمتیں تقریباً 5 فیصد بڑھی ہیں— فائل فوٹو: ڈان

وزارتِ خزانہ نے بین الاقوامی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو ملک میں مہنگائی اور ادائیگیوں کے توازن پر دباؤ ڈال سکتی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے اقتصادی مشیروں کے ونگ نے اگست کے لیے اپنے ماہانہ آؤٹ لُک میں کہا ہے کہ 'برآمدات کے فروغ کے ساتھ ساتھ خصوصاً خوراک کے اسٹریٹجک ذخائر بنانے کے حکومتی اقدامات ممکنہ طور پر متعلقہ خطرات کو کم کریں گے'۔

مزید کہا گیا ہے کہ حالیہ جغرافیائی سیاسی صورتحال پاکستان کے لیے برآمدات کے ذریعے مارکیٹ میں مزید شیئرز حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی حالانکہ عالمی وبا کا خطرہ تاحال موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.90 فیصد ہوگئی

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے ان ڈور سرگرمیوں کو محدود کرتے ہوئے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل درآمد کیا جس کے اثرات کاروبار خاص طور پر دیگر نجی اداروں سے متعلق خدمات پر پڑ سکتے ہیں۔

آؤٹ لک میں کہا گیا کہ رواں برس جولائی میں عالمی سطح پر توانائی کی قیمتیں تقریباً 5 فیصد بڑھی ہیں جس سے اس کے تمام عناصر کی قیمتوں میں اضافہ ہوا مثلاً تیل (2.1 فیصد)، کوئلہ (16.9 فیصد) اور قدرتی گیس کی قیمت میں (18.5 فیصد) اضافہ ہوا جبکہ دیگر کی قیمتوں میں تھوڑا رد و بدل دیکھا گیا۔

اس میں زراعت کی قیمت 0.8 فیصد کم ہوئی جبکہ کھاد کی قیمت میں 6 فیصد، د ھاتوں اور معدنیات کی قیمت میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف عالمی سطح پر بالخصوص پاکستان کے اہم تجارتی شراکت داروں میں معاشی بحالی برآمدات اور مزدوروں کی ترسیلات زر میں اضافے کے لیے اچھی علامت ہے، دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے درآمدات کی قیمت اور پاکستان پر مہنگائی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان

آؤٹ لک میں کہا گیا کہ ان تمام ممکنہ منفی اثرات کے ساتھ ساتھ مالی سال 2022 میں تیزی سے جاری کورونا ویکسی نیشن کے عمل کے بعد اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کی بنیاد پر معیشت کی ترقی متوقع ہے۔

حالیہ مہینوں کے دوران مہنگائی کی سالانہ شرح میں کمی کا رجحان ہے اور توقع ہے کہ کوئی بڑا اور غیر متوقع مہنگائی کا دھچکا نہ لگنے کی صورت میں شاید اگست میں مہنگائی مستحکم رہے اور آئندہ آنے والے مہینوں میں اس میں کمی واقع ہو۔

آؤٹ لک میں کہا گیا کہ 'اگر اگست میں مہنگائی کا کوئی نیا تسلسل سامنے نہیں آیا تو سالانہ افراط زر جولائی کے 8.4 فیصد سے گھٹ کر اگست میں 7.7 فیصد ہو جائے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.2 فیصد ہوگئی

حکومتی اقدامات کے ساتھ دعویٰ کیا گیا ہے کہ توقع ہے کہ اگست کے دوران مہنگائی کی سطح میں 7.6 سے 9.2 فیصد کے درمیان اتار چڑھاؤ رہے گا۔

ماہانہ معاشی اشاریہ مسلسل مضبوط نمو ظاہر کر رہا ہے، اس طرح اہم تجارتی شراکت داروں اور چھوٹی صنعتوں کی نمو کی رفتار میں کمپوزٹ لیڈنگ انڈیکیٹرز (سی ایل آئی) کے مسلسل اوپر جانے کی بنیاد پر جولائی میں ایل ایس ایم کی مضبوط سالانہ ترقی متوقع ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں