افغانستان سے باجوڑ میں فوجی چوکی پر دہشت گردوں کی فائرنگ، 2 جوان شہید

اپ ڈیٹ 29 اگست 2021
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے خلف سرگرمیوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے خلف سرگرمیوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے — فائل فوٹو / اے ایف پی

خیبر پختونخوا (کے پی) کے ضلع باجوڑ میں بین الاقوامی سرحد کے اس پار افغانستان سے دہشت گردوں نے فوجی چوکی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 جوان شہید ہوگئے جبکہ جوابی کارروائی میں 2 سے 3 دہشت گرد بھی مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق افغانستان سے دہشت گردوں نے ضلع باجوڑ میں فوجی چوکی پر فائرنگ کی، جس کا پاک فوج نے بھرپو جواب دیا۔

انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق پاک فوج کی جوابی فائرنگ سے 2 سے 3 دہشت گرد ہلاک اور 3 سے 4 زخمی ہوئے۔

تاہم فائرنگ کے تبادلے میں مردان کے رہائشی 28 سالہ سپاہی جمال اور چترال کے رہائشی 21 سالہ سپاہی ایاز نے جام شہادت نوش کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے خلف سرگرمیوں کے لیے دہشت گردوں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ افغانستان میں موجودہ اور مستقبل کا سیٹ اَپ پاکستان کے خلاف اس طرح کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان سرحد سے فائرنگ، بارودی سرنگ کے دھماکے میں 3 فوجی زخمی

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ہی افغانستان کے اندر سے دہشت گردوں نے شمالی وزیرستان میں دیواگر میں پاکستانی فوج کی پوسٹ پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک جوان زخمی ہوگیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ پاکستان، افغانستان سے مسلسل درخواست کر رہا ہے کہ وہ مؤثر سرحدی انتظام کو یقینی بنائے۔

8 مئی کوباجوڑ میں پاک ۔ افغان سرحد پر دہشت گردوں کی جانب سے سرحد کے اس پار سے فائرنگ کے نتیجے میں ایک پاکستانی فوجی زخمی ہو گیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بین الاقوامی سرحد پر دہشت گردوں نے افغانستان کی طرف سے پاکستان میں ایک فوجی چوکی پر فائرنگ کی۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے ایک فوجی زخمی

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ پاکستانی فوجیوں نے حملے کا فوری جواب دیا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک فوجی زخمی ہوا۔

خیال رہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان کی جانب سے بار بار کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے پاکستان کے اندر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، تاہم طالبان قیادت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔

تاہم گزشتہ روز افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان، افغانستان کا نہیں بلکہ پاکستان کا مسئلہ ہے، اس لیے اس حوالے سے حکمت عملی بنانا بھی پاکستان کا کام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی افغانستان کا نہیں، پاکستان کا مسئلہ ہے، ذبیح اللہ مجاہد

جیو نیوز کے پروگرام 'جرگہ' میں گفتگو کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ اگر تحریک طالبان پاکستان اپنے آپ کو ہمارا تابعدار سمجھتے ہیں اور ہمارے امیرالمومنین کو مانتے ہیں تو پھر انہیں ان کی باتوں پر عمل کرنا ہو گا۔

ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حوالے سے سوال پر افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے اور اس حوالے سے ان کے عوام، علما اور پاکستانی حلقے لائحہ عمل طے کریں، یہ ہمارا قضیہ نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں