ظاہر جعفر پاگل نہیں، شراب کا عادی ہے، سی ای او تھراپی ورکس

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2021
ظاہر کے والد نے فون کر کے بتایا تھا کہ ظاہرمشتعل ہوگیا ہے— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
ظاہر کے والد نے فون کر کے بتایا تھا کہ ظاہرمشتعل ہوگیا ہے— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

اسلام آباد: تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) طاہر ظہور احمد کا کہنا تھا کہ نور مقدم کا مبینہ قاتل ظاہر جعفر پاگل نہیں بلکہ شراب نوشی کا عادی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل پریس کلب میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں طاہر ظہور احمد نے کہا کہ ظاہر کے والدین کی درخواست پر کیے گئے جسمانی معائنے سے معلوم ہوا کہ ملزم شراب نوشی کا عادی ہے اسی لیے اُسے کلینک میں داخل کیا گیا تھا۔

طاہر ظہور کا کہنا تھا کہ ان کی ذاکر جعفر اور ان کی اہلیہ عصمت سے 7 سے 8 سال پرانی دوستی ہے ان برسوں میں عصمت ان کے ادارے سے منسلک رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت 6 ملازمین کی ضمانت منظور

انہوں نے مزید کہا کہ 20 جولائی کو جب نور مقدم کو قتل کیا گیا تب وہ سیکٹر ای-7 میں اپنے گھر میں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ذاکر جعفر کی جانب سے کال موصول ہوئی تھی جس میں انہوں نے بتایا کہ ظاہر مشتعل ہوگیا ہے اور ساتھ ہی اسے گھر سے باہر لانے کی درخواست کی۔

طاہر ظہور نے کہا کہ 'جب انہوں نے ذاکر جعفر سے پوچھا کہ کیا وہ مسلح ہے تو انہوں نے بتایا کہ اس کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے'۔

سی ای او کا کہنا تھا کہ انہوں نے ظاہر پر قابو پانے اور اسے ہسپتال منتقل کرنے کے لیے اس کے گھر ایک ٹیم روانہ کی، اس وقت اسے پولیس کو بلانے کی ضرورت نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ٹیم گھر پہنچی تو دیکھا کہ کچھ لوگ پہلے ہی وہاں موجود تھے جن میں ظاہر اور نور کے دوست شامل تھے۔

مزید پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد

تھراپی ورکس میں کام کرنے والے ڈاکٹر وامق ریاض کا کہنا تھا کہ جب ظاہر بالکنی میں نظر آیا تو ٹیم کے اراکین نے اسے باہر آنے کا کہا لیکن اس نے انکار کردیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ٹیم نے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن دروازہ لاک تھا جس کے بعد انہوں نے ذاکر کو مطلع کیا، جنہوں نے ان سے دروازہ توڑنے کا کہا۔

ظاہر کے حملے سے زخمی ہونے والے تھراپی ورکس کے ملازم امجد کا کہنا تھا کہ جب وہ اور دیگر ٹیم اراکین کمرے میں داخل ہوئے تو ملزم نے انہیں بندوق کے زور پر یرغمال بنا لیا۔

بعد ازاں ظاہر نے انہیں پستول کے بٹ سے مارا اور چاقو سے زخمی کردیا۔

امجد نے مزید بتایا کہ اس پر اس نے مدد کے لیے پکارا اور اس کے ساتھیوں نے ظاہر پر قابو پالیا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم کیس: ڈی این اے، فنگر پرنٹس قتل میں ظاہر جعفر کی شمولیت ظاہر کرتے ہیں، پولیس

ڈاکٹر وامق ریاض نے کہا کہ انہوں نے کمرے میں لاش دیکھی جس پر وہ بالکنی میں آئے اور باہر کھڑے لوگوں سے پولیس بلانے کا کہا۔

سی ای او طاہر ظہور احمد نے کہا کہ ذاکر جعفر نے انہیں ظاہر کو گھر سے لے جانے کے لیے کہا تو 'میں نے انہیں لاش کے بارے میں آگاہ کیا، جس پر ان کا رویہ حیرت انگیز تھا انہوں نے سادہ سا جواب دیا ٹھیک ہے'۔

ادھر طاہر ظہور احمد کے وکیل شہزاد قریشی نے کہا کہ اس کیس میں پولیس کا کردار مشکوک ہے، پولیس نے ظاہر جعفر اور ذاکر جعفر کے خلاف مقدمہ درج کرنے میں تاخیری حربے استعمال کیے اور عدالت میں درخواست دائر کرانے کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔

ذاکر جعفر کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

دوسری جانب ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفر نے سیشن کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ذاکر نے اپنے وکیل اسد جمال کے توسط سے درخواست دائر کی۔

ایڈیشنل ڈسٹرک اینڈ سیشن جج (اے ڈی ایس جے) شیخ محمد سہیل نے ذاکر جعفر اور ان کی اہلیہ عصمت آدمجی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منسوخ کردی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے ناقابل ضمانت جرائم میں ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

خیال رہے سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نور قدم کو 20 جولائی کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف-7/4 میں بہیمانہ انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں